ممبئی حملوں کا شکار ہوٹل، ایک نئی شروعات
24 اپریل 2010ممبئی کے جنوب میں واقع اس پانچ ستارہ ہوٹل میں ابتدائی طور پر 40 مہمانوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔ ہوٹل انتظامیہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ فوری طور پر اس ہوٹل کو بڑے پیمانے پر نہیں کھولا گیا ہے تاہم مہمانوں کی آمد شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے مہمانوں نے 26 نومبر سن 2008ء کو اس ہوٹل پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
’’ہمارے لئے یہ ایک معمول کا دن ہے، ہم آج شب اپنے تمام ریستورانوں میں کھانوں کی فروخت شروع کر دیں گے۔‘‘
ہوٹل کے افتتاح کی ایک مختصر تقریب اسی ہوٹل ہی میں منعقد کی گئی۔ ہوٹل کے مالک ادارے اوبرائے گروپ کے چیئرمین پی آر ایس اوبرائے اور ریاست مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اشوک چاون کے علاوہ معروف شخصیات نے اس تقریب میں شرکت کی۔
کاروباری مسافروں اور انتہائی اہم مہمانوں کی قیام گاہ کہلانے والے اس ہوٹل کو ممبئی حملوں میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں اس ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے افراد تقریبا تین روز تک اپنے اپنے کمروں میں مقید رہے تھے اور دہشت گردوں کی جانب سے دھماکوں، آتشزدگی اور آگ بجھانے کے سلسلے میں فائربریگیڈر کی کاررائیوں کے باعث ہوٹل کے متعدد کمروں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ ہوٹل انتظامیہ کے مطابق اس ہوٹل کی دوبارہ تزین و آرائش پر 35 سے 40 ملین ڈالر خرچ کئے گئے ہیں۔
اس ہوٹل کے نزدیک واقع تاج ہوٹل اور ٹریڈنٹ ہوٹل بھی دہشت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنے تھے، تاہم انہیں ان حملوں کے ایک ماہ کے اندر ہی کھول دیا گیا تھا۔ تاج محل میں ممبئی حملوں کے متاثرین اور ہلاک شدگان کے لئے ایک مستقل تعزیتی گوشہ بنایا گیا ہے، تاہم اس کے برعکس اوبرائے ہوٹل میں ایسی کوئی جگہ نہیں رکھی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق کمپنی ایک مکمل نئی شروعات کر رہی ہے۔ انتظامیہ نے افتتاحی تقریب میں یہ اعلان بھی کیا کہ ہوٹل کے چار میں سے تین ریستورانوں کے نام بھی تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
اوبرائے ریزورٹس اینڈ ہوٹلز کے سربراہ Liam Lambert کے مطابق فوری طور پر ہوٹل میں ٹھہرنے والے مہمانوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے اس کی وجہ مون سون کے برساتی موسم میں کم سیاحوں کی ممبئی آمد بتائی۔ واضح رہے کہ ممبئی حملوں سے قبل اوبرائے ہوٹل 26 ملین ڈالر سالانہ کا ریوینیو پیدا کر رہا تھا۔ اس ہوٹل میں کمروں کا کرایہ 500 ڈالر فی شب سے چھ ہزار سات سو پچاس ڈالر فی شب تک ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان