1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ملک بدريوں ميں مدد کرو، ورنہ ويزا پابنديوں کا سامنا کرو‘

13 مارچ 2018

يورپی کميشن ميں ان دنوں ايسی قانونی سازی زير غور ہے، جس کے تحت بلاک ميں سياسی پناہ کے ناکام درخواست دہندگان کی ملک بدری ميں تعاون نہ کرنے والے آبائی ملکوں کے ليے يورپی ويزوں پر جزوی پابندياں متعارف کرائی جا سکتی ہيں۔

https://p.dw.com/p/2uEBz
Deutschland Proteste gegen Abschiebung von Afghanen in Böblingen
تصویر: Murteza

مجوزہ قوانين سے ان ملکوں پر دباؤ ڈالا جائے گا جن کی يورپ ميں سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد ہو چکی ہيں ليکن ان کے آبائی ممالک انہيں واپس لينے يا ملک بدری کے عمل ميں تعاون کے ليے تيار نہيں۔ اس بارے ميں خبر جرمن اخبار ’ڈی ويلٹ‘ ميں بدھ کے روز شائع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق قانونی سازی کا سہارا ليتے ہوئے بلاک کے باہر کے ملکوں کو خبردار کيا جائے گا کہ وہ تعاون کريں يا پھر ان کے شہريوں کو ويزے کے اجراء ميں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

يورپی يونين کے رکن ممالک ميں سن 2015 ميں ايک ملين سے زائد مہاجرين کی آمد کے تناظر ميں اس بلاک کے سياسی منظر نامے ميں تبديلياں آئی ہيں۔ حکومتوں پر دباؤ ہے کہ وہ سياسی پناہ کے ناکام اور جرائم ميں ملوث درخواست دہندگان کی واپسی کو يقينی بنائيں۔ ليکن اس عمل ميں کئی رکاوٹيں موجود ہيں۔ پناہ کے ليے جن ممالک سے تارکين وطن يورپ آئے ہيں، ان کی اقتصادی اور سياسی صورت حال خراب ہونے کے علاوہ سلامتی کی صورتحال بھی قابل فکر ہے۔

اخبار ’ڈی ويلٹ‘ کی رپورٹوں کے مطابق مجوزہ قانون کا مسودہ امکاناً اس ہفتے بدھ چودہ مارچ کو پيش کيا جائے گا۔ مسودے کے مطابق جن ممالک نے اس سلسلے ميں يورپی يونين کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون نہ کيا، ان کے امراء اور سفارت کاروں کو ديے جانے والے ويزوں ميں کمی کر دی جائے گی۔ ابتداء ميں ايسی جزوی پابنديوں کی مدت تین ماہ ہو گی، جس دوران سروس پاسپورٹ کے حامل افراد کو ويزوں ميں دقت پيش آئے گی۔

 

رپورٹ ميں مزيد لکھا ہے کہ اگر ابتدائی تين ماہ ميں بھی مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہو سکے، تو متعلقہ ممالک کے عام شہريوں کو ديے جانے والے ويزوں ميں بھی کمی کی جائے گی۔ علاوہ ازيں ويزا حاصل کرنے کے ليے انتظامی معاملات ميں بھی تبديلياں متعارف کرائی جا سکتی ہيں، جن سے اس مرحلے ميں تاخير ممکن ہے۔ مجوزہ منصوبے کے تحت يورپی يونين کے رکن ممالک کو اگر ملک بدريوں ميں مہاجرين کے آبائی ممالک کی جانب سے عدم تعاون ديکھنے کو ملا، تو وہ يورپی کميشن کو مطلع کريں گے، جو مناسب اقدامات اٹھائے گی۔

تربیت کے بعد مہاجرین کی ملک بدری ۔ جرمن کمپنیوں کی مشکل

ع س / ع ا، روئٹرز