1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقدونيہ کی سرحد پر پھنسے مہاجرين کی يورپ پہنچنے کی اميد ختم

عاصم سليم9 دسمبر 2015

يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر تقريباً تين ہفتوں سے پھنسے پناہ گزينوں کو بروز بدھ يونانی حکام نے بسوں پر سوار کر کے دارالحکومت ايتھنز روانہ کر ديا ہے۔ يوں ان تارکين وطن کی مغربی يورپ پہنچنے کی اميديں ختم ہو گئی ہيں۔

https://p.dw.com/p/1HKeC
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis

چند بلقان رياستوں کی جانب سے صرف محدود ممالک کے مہاجرين کو آگے بڑھنے دينے کے حاليہ اقدام کے سبب يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر پھنس جانے والے تقريباً بارہ سو مہاجرين کو يونانی پوليس نے ايتھنز روانہ کر ديا ہے۔ ايک يونانی پوليس اہلکار اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے نمائندوں نے اس پيش رفت کی تصديق کر دی ہے۔

مقدونيہ، سربيا اور سلووينيہ کی طرف سے حال ہی ميں يہ فيصلہ کيا گيا کہ صرف شام، عراق اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن کو سرحد پار کر کے آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔ يوں پاکستان، ايران، مراکش اور بنگلہ ديش کے سينکڑوں پناہ گزين سرحد پر واقع اڈومينی کے مقام پر پھنس کر رہ گئے تھے۔

آج ہونے والی اس تازہ پيش رفت کے نتيجے ميں ان پناہ گزينوں کے مغربی يورپ تک پہنچنے کے خواب چکنا چور ہو گئے۔ پوليس کے کارروائی کے دوران قريب تيس مہاجرين نے کچھ احتجاج کيا اور مزاحمت کی تاہم بعد ازاں انہيں بھی بسوں پر سوار کر ديا گيا۔ يونانی حکام کے مطابق ان تارکين وطن کو ايتھنز ميں ان مراکز ميں لے جايا جائے گا، جو پناہ گزينوں کے ليے مختص ہيں اور پھر انہيں ان کے آبائی ممالک روانہ کر ديا جائے گا۔

دريں اثناء يونان کے ايک دوسرے مشرقی حصے ميں فارماکونيسی کے جزيرے کے قريب ايک چھوٹی کشتی ڈوبنے کے واقعے ميں کم از کم بارہ پناہ گزين ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ جائے وقوعہ پر موجود ايک کوسٹ گارڈ نے بتايا کہ ترکی کے قريب پيش آنے والے اس حادثے ميں چھبيس مہاجرين کو بچا ليا گيا جبکہ بارہ مزيد اب بھی لاپتہ ہيں۔

Karte Mazedonien Griechanland Nachbarländer Englisch

اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين UNHCR کے مطابق بچائے جانے والوں ميں ايک سات سالہ بچہ بھی شامل ہے تاہم اس کے والدين تاحال لاپتہ ہيں۔ ڈوب جانے والوں ميں چھ بچے شامل ہيں۔ منگل کو بھی اسی طرز کے ايک واقعے ميں ترک شہر ازمير کے قريب چھ افغان بچے کشتی ڈوبنے کے سبب ہلاک ہو گئے تھے۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افريقہ کے شورش زدہ ملکوں کے علاوہ پاکستان، افغانستان، ايران اور بنگلہ ديش سے ہزارہا مہاجرين خطرناک سندری راستوں کے ذريعے اب بھی مغربی يورپی ممالک پہنچنے کی کوششوں ميں ہيں۔ رواں سال اب تک ترکی سے کشتيوں کے ذريعے قريب چھ لاکھ افراد يوں ہی يونان تک پہنچ چکے ہيں۔