1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’مقدمے کا سامنا کروں گا، لیکن صحتیاب ہونے کے بعد‘‘ مشرف

3 ستمبر 2017

سابق پاکستانی صدر اور فوجی سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ بے نظیر بھٹو قتل کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان آنے پر تیار ہیں۔ عدالت نے ابھی جمعرات کے دن ہی پرویز مشرف کو مفرور ملزم قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2jHso
Pervez Musharraf 2013
تصویر: picture-alliance/dpa

اتوار کے دن پاکستانی ذرائع ابلاغ میں جاری ہونے والے ایک بیان میں پرویز مشرف نے کہا کہ راولپنڈی میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ ان کے خلاف نہیں ہے، ’’میں مکمل طور پر صحتیاب ہوتے ہی یقینی طور پر پاکستان واپس آؤں گا اور مقدمے کا سامنا کروں گا۔‘‘ سابق سربراہ مملکت نے مزید کہا کہ انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں زبردستی شامل کیا گیا ہے، ’’ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی غیر متوقع اور اندوہناک ہلاکت سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔

Pakistan Benazir Bhutto Mord Selbstmordattentat
تصویر: Getty Images

عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے اس مقدمے میں ملوث پانچ دیگر افراد کو بری کر نے کا حکم دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشرف کی جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

پیپلز پارٹی رہنما بے نظیر کے مقدمہ قتل کے فیصلے سے مایوس

'بے نظیر کے قاتلوں تک پہنچنے میں کسی کو دلچسپی نہیں‘

’’بےنظیر بھٹو کا قتل روکا جا سکتا تھا‘‘، نئی کتاب

27 دسمبر 2007ء میں بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد یہ پہلا عدالتی فیصلہ ہے۔ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف پر الزام ہے کہ وہ اس قتل کے لیے تیار کی گئی وسیع  سازش میں ملوث تھے۔ 2013ء میں ان پر قتل، قتل کی  مجرمانہ سازش اور قاتلوں کو سہولت فراہم کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

مشرف نے مزید کہا کہ انہیں بے نظیر کی ہلاکت سے کوئی منفعت حاصل نہیں ہوئی، ’’میرے خلاف یہ پورا مقدمہ غلط، جعلی، من گھڑت اور سیاسی تعصب کا نتیجہ ہے۔‘‘

بے نظیر کی ہلاکت: کس نے کیا کہا؟

بے نظیر قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے: حکومت پاکستان

اسے سابق فوجی سربراہ کے خلاف ایک عجیب فیصلہ اقدام قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ عام تاثر ہے کہ  فوج کے سربراہ کو استثنی حاصل ہے۔

2010ء میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں مشرف حکومت پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ بے نظیر بھٹو کو مناسب تحفظ دینے میں غفلت کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ سلامتی کے مناسب انتظامات کی صورت میں قتل کی اس واردات کو روکا بھی جا سکتا تھا۔

پرویز مشرف گرشتہ تین برسوں سے دبئی اور لندن میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مشرف دور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود پر عائد کیا گیا تھا، جسے بیت اللہ محسود نے مسترد کر دیا تھا۔