1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی یورپی مسیحیوں میں تارکین وطن کے حوالے سے برداشت کم

30 مئی 2018

پندرہ یورپی ممالک میں کیے گئے ایک مطالعے کی رُو سے مغربی یورپ میں رہنے والے مسیحیوں میں کسی قسم کی مذہبی وابستگی نہ رکھنے والے افراد کے مقابلے میں تارکین وطن اور غیر مسیحی افراد کے لیے قبولیت کم پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2yaqg
Deutschland Kreuz auf Wanderweg auf der Schwäbische Alb
تصویر: picture-alliance/chromorange/A. Forkel

امریکی تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کے ایک مطالعاتی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپی ممالک میں بسنے والے مسیحی افراد خواہ وہ باقاعدگی سے گرجا گھروں میں جاتے ہوں یا نہیں، یہودیوں، مسلمانوں اور تارکین وطن کے حوالے سے غیر  مذہبی افراد کے مقابلے میں زیادہ منفی نظریات کے حامل ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ مسیحی افراد عموماﹰ اپنے ملک کی ثقافت اور اقدار کو ارفع ترین گردانتے ہیں۔ رپورٹ کے مصنفین لکھتے ہیں کہ اگر موازنہ کیا جائے تو منفی نظریات کے حامل افراد کے مقابلے میں زیادہ تر جواب دہندگان نے تارکین وطن کو ایماندار اور محنتی قرار دیا۔

مہاجرین کے لیے دل کھلے رکھو، پوپ فرانسس

پیو ریسرچ سینٹر کے تحقیقاتی جائزے کی رُو سے تاہم،’’ ایک واضح رحجان صاف نظر آتا ہے اور وہ یہ کہ چرچ جانے یا نہ جانے والے دونوں طرح کے مسیحی افراد غیر مذہبی وابستگیاں رکھنے والے بالغوں کے مقابلے میں زیادہ تارکین وطن اور اقلیت مخالف نظریات رکھتے ہیں۔‘‘

یہ تحقیقاتی رپورٹ پندرہ ممالک میں چوبیس ہزار پانچ سو نناوے افراد سے ٹیلیفون پر بات چیت کر کے مرتب کی گئی ہے۔ سروے کے مطابق عبادت کے لیے باقاعدگی سے گرجا گھروں کا رخ کرنے والے پینتالیس فیصد برطانوی شہریوں اور مذہبی عبادات کی پابندی نہ کرنے والے سینتالیس فیصد کا کہنا تھا کہ مذہبِ اسلام اُن کی ثقافت اور اقدار کے ساتھ بنیادی طور پر مطابقت نہیں رکھتا۔

DEU, Deutschland, NRW, Nordrhein-Westfalen, Brilon
ایک سروے کے مطابق مغربی یورپی ممالک کے مسیحی باشندے تارکین مخالف نظریات رکھتے ہیںتصویر: Imago

فرانس میں قریب بہّتر فیصدی چرچ جانے والے مسیحیوں کا ماننا تھا کہ ایک صحیح فرانسیسی ہونے کے لیے وہاں کا آبائی ہونا ضروری ہے۔ مذہب پر عمل نہ کرنے والے باون فیصد فرانسیسی مسیحیوں کی مذہبی وابستگی نہ رکھنے والے تینتالیس فیصد لوگوں کے مقابلے میں بھی یہی رائے تھی۔

یہ سروے سن 2017 اپریل سے اگست کے دوران کیا گیا۔ یورپی بارڈر کنٹرول کی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق اس سے قبل کے دو سالوں میں 2.3 ملین کے قریب مہاجرین اور تارکین وطن یورپ داخل ہوئے تھے۔

سياسی پناہ کے بہتر امکانات کے ليے ترکِ اسلام کے واقعات

اس مطالعے سے یہ بھی چلتا ہے کہ سویڈن کے باشندے مہاجرین اور اقلیتوں کے بارے میں خیالات کا اظہار کرنا پسند نہیں کرتے جبکہ اطالوی باشندوں میں یہ رحجان اس کے برعکس ہے۔

مغربی ممالک میں کیے گئے اس سروے میں مختلف افراد سے یہودیوں کے حوالے سے بھی رائے پوچھی گئی۔ مسیحی اور غیر مذہبی دونوں طرح کے افراد کی ایک چوتھائی تعداد کا کہنا تھا کہ وہ ایک یہودی کو بطور فیملی ممبر رکھنا پسند نہیں کریں گے۔

یہودیوں کے حوالے سے یہی جواب برطانیہ میں تیئس فیصد، آسٹریا میں اکیس فیصد اور جرمنی میں انتیس فیصد افراد سے موصول ہوا۔

ص ح / اے پی