معاہدہ کوپن ہیگن تنقید کی زد میں
19 دسمبر 2009سول سوسائٹی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ کوپن ہیگن کانفرنس کاربن کے اخراج میں کمی کے لئے ضروری ہدف طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ساتھ ہی پسماندہ ممالک کو بڑھتے ہوئی سطح سمندر کو روکنے اور خشک سالی پر قابو پانے جیسی تحفظ ماحول کی کوششوں کے لئے مالی معاونت کی فراہمی کا بھی ٹھوس فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
امریکہ میں قائم ماحولیاتی ادارے 'گلوبل جسٹس ایکولوجی پراجیکٹ' کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سابق امریکی صدر جارج بش کے مقابلے میں اوباما انتظامیہ کی پالیسیوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا۔ دیگر ماحولیاتی گروپوں کی جانب سے بھی ایسے ہی بیانات سامنے آئے ہیں، جن میں 'گلوبل انرجی کونسل' اور 'برڈ لائف انٹرنیشنل' بھی شامل ہیں۔
ان گروپوں نے ماحولیاتی معاہدے کو مبہم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس دراصل دو برس قبل بالی میں ہوئے مذاکرات میں کئے گئے وعدے نبھانے میں ناکام رہی ہے۔ واضح رہے کہ انڈونیشیا کے تفریحی جزیرے بالی میں دو سال پہلے کیوٹو پروٹوکول کے متبادل کی تلاش کے لئے مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔
وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کا کہنا ہے کہ تحفظ ماحول کے لئے اب تک اعلان کئے گئے فنڈ مذاق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مالی معاونت امریکہ کی جانب سے مالی بحران کے شکار بینکوں کو دی جانی والی امداد اور اس کے عسکری اخراجات کے تناظر میں کچھ بھی نہیں۔
اقوام متحدہ کی سربراہی میں کوپن ہیگن سمٹ کا مقصد کیوٹو پروٹوکول کا متبادل معاہدہ تشکیل دینا تھا۔ کیوٹو پروٹوکول کی مدت 2012ء میں ختم ہو جائے گی۔ اس سمٹ میں ایک سو بانوے ممالک سے مندوبین شریک ہوئے۔ اس اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سربراہ برائے ماحولیات ایوو دی بوئر نے کہا تھا کہ یہ میٹنگ ایک تاریخ رقم کرے گی، لیکن یہ تاریخ مثبت ہونی چاہئے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق