1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مضبوط صدر، مضبوط روس‘، پوٹن کا انتخابی نعرہ

15 مارچ 2018

روس میں صدارتی انتخابات کا انعقاد اٹھارہ مارچ کو کیا جا رہا ہے۔ قوی توقع ہے کہ اس مرتبہ بھی ولادیمر پوٹن کامیابی حاصل کر لیں گے۔ گزشتہ اٹھارہ برس سے برسر اقتدار پوٹن اس انتخابی معرکے کے لیے پراعتماد دکھائی دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2uNGB
Russland | Kundgebung für Putin in Moskau
تصویر: DW/E. Barysheva

روسی دارالحکومت ماسکو میں حال ہی میں ایک ریلی کا اہتمام کیا گیا، جس میں صدر ولادیمیر پوٹن نے عوام کی ایک بڑی تعداد سے خطاب بھی کیا۔ ماسکو کے مشہور پوژنیکی فٹ بال اسٹیڈیم میں چار مارچ کو منعقد ہوئی اس رنگا رنگ تقریب میں اسٹیڈیم میں 80 ہزار افراد موجود تھے جبکہ سرکاری میڈیا کے مطابق پچاس ہزار کے قریب افراد اس فٹ بال اسٹیڈیم کے ارد گرد جمع تھے۔ اس موقع پر لوگوں نے بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا، ’’مضبوط صدر، مضبوط روس‘۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ حکومتی مشنری نے اتنی بڑی تعداد کو پوٹن کی اس سرکاری انتخابی ریلی میں شرکت کرنے پر مجبور کیا۔ تاہم پوٹن کی انتخابی مہم کے ترجمان نے ان خبروں کی تردید کر دی تھی۔ اس تقریب میں پوٹن کا خطاب صرف چھ منٹ طویل تھا، جس میں انہوں نے زور دیا کہ روسی عوام اپنے مستقبل اور بچوں کو محفوظ بنانے کی خاطر انہیں ایک مرتبہ پھر صدر منتخب کریں۔

پوٹن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عوامی اجتماعات سے اجتناب کرتے ہیں اور اپنے جذبات اور خیالات کو اپنے تک ہی محدود رکھتے ہیں۔ تاہم صدارتی انتخابات سے قبل پوٹن اس طرح کے اجتماعات پہلے بھی کر چکے ہیں۔ اگر اس الیکشن میں وہ کامیاب ہوتے ہیں تو وہ مجموعی طور پر چوتھی مرتبہ صدر کے منصب پر فائز ہو جائیں گے۔ ناقدین کو اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ صدر پوٹن اس بار بھی واضح برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

سابقہ سوویت خفیہ ایجنسی کے جی بی کے سابق رکن پوٹن نوے کی دہائی میں پیدا ہونے والی افراتقری کے باعث مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے نتیجے میں اقتصادی مسائل کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی کئی منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔ وفاق روس کے معرض وجود میں آنے کے بعد نو سال تک روس کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دوران ولادیمیر پوٹن روسی سیاست کے منظر نامے پر ابھرے اور روسی عوام کے لیے ایک ’مسیحا‘ بن گئے۔

ولادیمیر پوٹن کے اقتدار کے ابتدائی برسوں میں روس کی اقتصادی ترقی کی رفتار بہت بہتر رہی۔ اسی دوران انہوں نے اپنی سیاسی گرفت بھی مضبوط کی۔ تاہم یہ امر بحث طلب ہے کہ پوٹن کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی روسی معیشت میں بہتری پیدا ہوئی، کیونکہ روس قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے اور اکسیویں صدی میں عالمی اقتصادی ترقی کی وجہ سے روسی منڈیوں کو بھی عالمی توجہ ملنا لازمی امر ہی تھا۔ تاہم پوٹن کے حامی متعدد افراد کو ڈر ہے کہ پوٹن کے جانے سے ان کا ملک نوے کی دہائی والی صورتحال کا شکار ہو سکتا ہے۔

ع ب / اے پی