مصر کی قبطی مسیحی آبادی پر ایک اور حملہ، اٹھائیس ہلاک
26 مئی 2017المنیا صوبے کے گورنر اعصام البدائیوی نے بتایا ہے کہ مسلح افراد کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس پر قبطی مسیحی سوار تھے۔ فائرنگ سے کم از کم اٹھائیس انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں جبکہ تیس سے زائد زخمی ہیں۔ بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد چھبیس ہے۔
مسیحی زائرین کا قافلہ دو بسوں پر مشتمل تھا۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا حملہ آوروں نے دونوں بسوں پر فائرنگ کی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق قبطی مسیحیوں کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ مصر کے مغربی علاقے میں واقع سینٹ پال معترفی کی خانقاہ کی زیارت کے لیے جا رہے تھے۔ نامعلوم مسلح نقاب پوش افراد نے قافلے کو روکا اور پھر اُن پر خودکار ہتھیاروں سے گولیاں برسانی شروع کر دیں۔
مصر کے جنوبی صوبے المنیا میں قبطی مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ مصر کی بانوے ملین کی آبادی میں قبطی مسیحی دس فیصد ہیں۔ ان کو گزشتہ کچھ عرصے سے سخت گیر نظریات کے حامل عسکریت پسند تواتر سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
قبطی مسیحی کیمونٹی کو قاہرہ، اسکندریہ اور طنطا میں اُس وقت حملوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گرجا گھروں میں مقدس ایام کی عبادات میں شریک تھے۔ یہ حملے گزشتہ برس دسمبر سے وقفے وقفے سے جاری ہیں۔ ان حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستگی رکھنے والے ایک گروپ نے قبول کی تھی۔
مصر کے اندر فعال انتہا پسند عسکریت پسند گروپ نے قبطی مسیحی آبادی پر مزید حملے کرنے کا پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے اور آج کا حملہ اُسی کا سلسلہ کی کڑی خیال کیا گیا ہے۔