1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں پرتشدد مظاہرے پانچویں روز بھی جاری

20 دسمبر 2011

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں تحریر اسکوائر پر جمع مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا تازہ سلسلہ پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے منگل کو بھی مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔

https://p.dw.com/p/13W4m
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تحریر اسکوائر پر جھڑپیں پیر کی شب بھی جاری رہیں۔ منگل کی صبح بھی مظاہرین وہاں موجود تھے، جن کے خلاف فوج اور پولیس نے ہتھیاروں کے ساتھ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل بھی استعمال کیے ہیں۔

طبی ذرائع کے مطابق تحریر اسکوائر اور اس کے قریبی علاقوں میں جمعے کو شروع والے پرتشدد مظاہروں کے دوارن ہلاکتوں کی تعداد تیرہ ہو چکی ہے  جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔

فوجی جنرلز اور ان کے مشیروں نے جمہوریت نوازوں کی جانب  سے جاری مظاہروں کی مذمت کی ہے۔ بعض نے بہت ہی سخت الفاظ میں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے مصری حکام کی جانب سے طاقت کے استعمال پر تنقید کی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ہتھیار مہیا کرنے والوں پر زور دیا ہے کہ مصر کو چھوٹے ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیں۔

مصر میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے دوران ہزاروں تاریخی اور نایاب دستاویزات بھی تباہ ہو گئی ہیں۔ ان میں مخطوطے بھی شامل ہیں۔ یہ دستاویزات قاہرہ میں قائم Institute d'Egypte میں ویک اینڈ پر لگنے والی آگ کے نتیجے میں جل کر راکھ ہو گئیں۔ یہ آگ سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کےد رمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں لگی۔

بعدازاں شہریوں اور ماہرین تعلیم پر مشتمل رضاکاروں نے اس مرکز میں بچ جانے والی کتابوں اور دستاویزات کو نکالنے پر دو دِن صَرف کیے۔

یہ انسٹی ٹیوٹ نپولین بونا پارٹ نے اٹھارویں صدی کے آخر میں مصر پر فرانس کی جانب سے چڑھائی کے دوران قائم کیا تھا۔ وہاں موجود کتابوں، جرنلز اور دیگر دستاویزات کی تعداد ایک لاکھ بانوے ہزار تھی۔

Gewalt und Ausschreitungen in Ägypten
تاریخی مرکز میں آگ لگنے سے ہزاروں دستاویزات جل گئیںتصویر: dapd

ریٹائرڈ جنرل اور عسکری مشیر عبدالمنعم کاتو نے اس مرکز پر لگنے والی آگ سے متعلق بات کرے ہوئے کہا: ’’جب آپ مصر اور اس کی تاریخ کو اپنے آنکھوں کے سامنے جلتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے۔ پھر بھی آپ ان آوارہ گردوں کےلیے پریشان ہیں جنہیں ہٹلر کی بھٹیوں میں جلا دیا جانا چاہیے۔‘‘

ان ہنگاموں کی وجہ سے پارلیمانی انتخاب کا عمل بھی متاثر ہے، جو اٹھائیس نومبر کو شروع ہوئے اور گیارہ جنوری تک جاری رہیں گے۔ تاہم فوج کا کہنا ہے کہ اقتدار کی سویلین حکمرانوں کو منتقلی کے جس عمل کا وعدہ کیا گیا ہے، وہ نبھایا جائے گا۔

ان انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق ا‌خوان المسلمین سمیت کٹر النور کو برتری حاصل کر سکتی ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید