1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں مسجد پر حملہ، کم از کم 235 افرد ہلاک

عابد حسین
24 نومبر 2017

مصر کے شورش زدہ علاقے سینائی کی ایک مسجد پر کیے گئے حملے میں 235 افراد مارے گئے ہیں۔ ان ہلاکتوں پر انقرہ حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2oCfM
Ägypten Anschlag auf Moschee in Al-Arisch
تصویر: picture-alliance/dpa

مصر میں سینائی کے شمالی علاقے میں جمعے کے روز ایک مسجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 235 ہو گئی ہے۔ یہ بات سرکاری ٹیلی وژن نے بتائی۔  یہ حملہ جزیرہ نما سینائی کے قصبے بیرالعبد کی ایک مسجد پر کیا گیا۔ یہ قصبہ سینائی کے بڑے شہر العریش سے چالیس کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔

دوسری طرف مقامی سکیورٹی اہلکاروں اور سرکاری نیوز ایجنسی ’مینا‘ نے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 115 اور زخمیوں کی تعداد 130 بتائی ہے۔

حماس غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے پر راضی

مصری فوجیوں پر کاربم حملہ، 23 ہلاک، چالیس زخمی

’روسی ہوائی جہاز دہشت گردی کا نشانہ بنا‘

مصر میں داعش کے حملے، 70 افراد ہلاک

قاہرہ میں ملکی حکومت نے ان بہت زیادہ ہلاکتوں پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس حملے کے بعد مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں اور وزراء کی ہنگامی میٹنگ بھی طلب کر لی ہے۔

جس مسجد پر حملہ کیا گیا، وہ ایک صوفی مسجد تصور کی جاتی ہے۔ مقامی قبائلی افراد کے مطابق بیرالعبد کی علی مسجد میں جمعہ چوبیس نومبر کو بھی صوفی عقیدے کے افراد نماز کے لیے جمع تھا۔

Mideast Egypt Sinai
بیرالعبد کی مسجد صوفی عفیدے کے حامل افراد کی تھیتصویر: picture alliance/AP Photo

نامعلوم حملہ آوروں نے مسجد پر بم پھینکنے کے علاوہ نمازیوں پر فائرنگ بھی شروع کر دی تھی۔ حملے کے وقت مسجد میں سینکڑوں مسلمان جمعے کی نماز ادا کر رہے تھے۔ یہ حملہ آور صحرائی علاقے کے اندر سے چار موٹر گاڑیوں پر سوار ہو کر بیرالعبد پہنچے تھے۔

سکیورٹی ذرائع کا خیال ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر جزیرہ نما سینائی میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ وابستگی رکھنے والے ایک جنگ جو گروپ کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ یہ عسکری گروپ پہلے بھی مصری سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا جکا ہے۔ ماضی میں یہی گروپ قبطی مسیحیوں کو بھی نشانہ بنا چکا ہے۔ مصری فوج ان عسکریت پسندوں کے خلاف سن 2014 سے فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔