1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں سترہ افراد پر ہم جنس پرستی کے شبے میں مقدمہ درج

محمد علی خان، نیوز ایجنسی
2 اکتوبر 2017

مصر میں اتوار کے روز سترہ افراد پر ہم جنس پرستی کے شبے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان افراد پر فحاشی اور ہم جنس پرستی کی ترغیب دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2l7Be
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Accogli

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس نے اپنے رپورٹ میں لکھا ہے کہ مصر کی مقامی عدالت میں ہم جنس پرستی کے اس مقدمے کی سماعت کے دوران صحافیوں کا کمرہ عدالت میں داخلہ بند کر دیا گیا تھا اور وکلا بھی فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے، جس کے باعث  عدالت کی کارروائی سے متعلق معلومات فراہم نہ ہو سکیں۔

’مصر میں سکیورٹی فورسز بھی شدت پسندی میں اضافے کی وجہ‘

ہم جنس پرستی کو مصر میں واضح طور پر غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا ہے۔ لیکن اس سے قبل بھی اس قدامت پسند معاشرے میں ہم جنس پرست مردوں پر ’بدکاری‘ کا  الزام عائد کیا جاچکا ہے۔

قاہرہ میں بائیس ستمبر کو منعقد ہونے والے لبنانی بینڈ ’مشروع لیلیٰ‘ کے ایک کنسرٹ کے دوران سکیورٹی اداروں نے کم از کم چھ مختلف ہم جنس پرست مردوں اور عورتوں کو حراست لے لیا تھا۔ ان افراد نے ہم جنس پرستی کی علامت سمجھے جانے والی قوس قزح کی رنگت والے پرچم اٹھا رکھے تھے۔

اس بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’مصری دفتر استغاثہ کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر لوگوں کی جنسی رجحانات کے بارے میں اندازے لگا کر ان کے خلاف کارروائی کرنا بے بنیاد اور افسوس ناک ہے۔‘‘

بنگلہ دیش میں ہم جنس پرستی

اسلام میں ’جنسی غلام‘ رکھنے کی اجازت ہے، برطانوی امام

مصر کے سکیورٹی حکام ہم جنس پرست افراد کے لیے مخصوص موبائل فون ایپ ’گرائنڈر‘ استعمال کر کے ملک میں ہم جنس پرستوں کی نشاندہی اور گرفتاری کرتے رہتے ہیں۔ مصری اداروں کے ان اقدامات کے باعث ملک کی ہم جنس پرست کمیونٹی میں کافی خوف پایا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں ذرائع ابلاغ سے متعلق اعلیٰ مصری ادارے نے بھی ہفتے کے روز  ہم جنس پرستی کو  ایک شرمناک بیماری قرار دیتے ہوئے ذرائع ابلاغ میں کسی بھی طریقے سے ہم جنس پرستی کو فروغ دینے پر پابندی لگا دی ہے۔

مصر میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی فعال کارکن دالیا عبد الحمید کے مطابق انہوں نے ’مشروع لیلیٰ‘ کے کنسرٹ کے بعد گرفتار کیے گئے کم از کم بائیس افراد کی شناخت کی ہے۔

جرمنی میں ہم جنسوں کی اولین شادیاں

انسانی حقوق کے لیے سرگرم عالمی ادارے ہیومین رائٹس واچ نے مصری حکومت سے ملک میں ہم جنس پرستوں کے خلاف روا رکھے جانے والا امتیازی سلوک اور جبر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ امر  بھی اہم ہے کہ گزشتہ برس اپریل کے مہینے میں بھی ایک مصری عدالت نے ہم جنس پرستی اور اسکی ترغیب کے الزام میں گیارہ  مصری مردوں کو بارہ سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد اس فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر  شدید تنقید کی گئی تھی۔

ہم جنس پرست خواتین کو مصنوعی طریقے سے حاملہ ہونے کی اجازت