1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں حکمران پارٹی کی جیت یقینی

29 نومبر 2010

مصر میں گزشتہ روز پارلیمانی انتخابات میں اپوزیشن نے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ پر تشدد واقعات کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ان کے باوجود حکمراں جماعت کی یقینی کامیابی واضح ہے۔

https://p.dw.com/p/QKYO
تصویر: AP

اتوار کو مصر بھر کے 254 اضلاع میں ووٹ ڈالے گئے جن کا حتمی نتیجہ منگل کو متوقع ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق آٹھ کروڑ کی آبادی والے اس شمال افریقی ملک میں ٹرن آؤٹ کم رہا۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ملک میں طویل آمریت اور انتخابات میں روایتی طور پر فسادات کے پیش نظر مصری عوام کی اکثریت ووٹ ڈالنے کو غیر ضروری سمجھتے ہیں۔

مصر کی پارلیمان میں 508 نشستوں کے لئے امیدوار چُنے جارہے ہیں جبکہ دیگر دس کو مصری دستور کے تحت صدر منتخب کرتا ہے۔ اس طرح موجودہ صدر حسنی مبارک براہ راست طور پر ان دس امیدواروں کو نامزد کریں گے۔ مصر میں حزب اختلاف کی بڑی کالعدم جماعت اخوان المسلمین نے اپنے 130 امیدوار آزاد حیثیت میں میدان انتخاب میں کھڑے کر رکھے ہیں۔ عرب دنيا کی اہم ترين تحريک اخوان المسلمین مصر ميں سرکاری طور پر تو ممنوع ہے ليکن یہ بعض بڑے حلقوں میں اب بھی بہت پُر اثر ہے اور عوام میں مقبول ہے۔ 2005 ء کے انتخاب میں اس جماعت کو پانچ نشستیں ملی تھیں۔

NO FLASH Ägypten Wahlen Muslimbrüderschaft
اخوان المسلمون کے قائد محمد بدیع درمیانی نشست پر، فائل فوٹوتصویر: picture alliance/dpa

ووٹنگ سے قبل ہی سارے مصر میں تناؤ کی کیفیت پائی جارہی تھی۔ حکومت کی جانب سے حزب اختلاف کے لگ بھگ ایک ہزار حامیوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ حساس تصور کئے جانے والے علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ووٹنگ کے دوران ان کے حامیوں پر پولیس نے تشدد کیا ہے۔ پولیس ذرائع کا البتہ دعویٰ ہے کہ کالعدم مذہبی جماعت کے حامیوں نے دریائے نیل کے کنارے واقع شہر سامنود (Samanud) میں پولیس پر پتھراؤ کیا تھا۔ جنوبی علاقے سوہاگ میں حکومتی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور مخالفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں تین افراد زخمی ہوئے۔

Wahlen in Ägypten Flash-Galerie
مصر میں اہل رائے دہندگان کی تعداد لگ بھگ چار کروڑ ہےتصویر: picture alliance/dpa

ادہر سینائی شہر کے شمال میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں حکومتی جماعت کا ایک حامی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا ہے۔ متعدد دیگر علاقوں کے پولنگ سٹیشنوں پر بھی بد امنی کے واقعات رونما ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے دارالحکومت قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں رائے دہندگان پر آنسو گیس کے گولے پھینکنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ قاہرہ میں ایک امیدوار کے بیٹے کے قتل کی بھی اطلاعات ہیں۔

ان انتخابات میں اگر کسی امیدوار کو سادہ اکثریت حاصل نہ ہوئی تو متعلقہ ضلع میں 5 دسمبر کو دوبارہ ووٹ ڈالے جائیں گے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں