1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: مظاہروں ميں شريک عورتوں سے جنسی بدسلوکی

2 اگست 2012

مصر ميں مظاہروں ميں مردوں کے ساتھ عورتيں بھی شريک ہوتی ہيں۔ وہاں، مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی فضا ميں عورتيں مسلسل جنسی دست درازيوں کا نشانہ بن رہی ہيں۔

https://p.dw.com/p/15iWT
تصویر: Mohammed Al Bedawi

جون کے آخر ميں نحال سعد بھی اپنی دوستوں کے ساتھ قاہرہ کے تحرير چوک ميں مظاہرے کے ليے گئی تھی۔ ليکن يہ مظاہرہ اُس کے ليے ايک بھيانک خواب بن چکا ہے۔ وہ خواب ميں اپنے ساتھ زيادتی کے خوفناک منظر مسلسل ديکھتی رہتی ہے: ’’مجھے ميری دوستوں سے جدا کر ديا گيا اور مردوں نے ميرا حجاب کھينچنا اور مجھ پر دست درازی شروع کردی۔ يہ کوئی 15 مرد تھے۔ مجھے کبھی اتنا ڈر نہيں لگا۔‘‘

ليکن نحال خوش قسمت ہے کہ وہاں موجود دوسرے لوگوں نے اُسے اس مصیبت سے نجات دلا دی۔ مردوں کے ساتھ مظاہروں ميں شريک ہونے والی بعض دوسری عورتوں نے بتايا کہ اُن کے سارے کپڑے نوچ لیے گئے اوراُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

تحرير چوک پر ايک مظاہرہ
تحرير چوک پر ايک مظاہرہتصویر: Amr S. El-Kady

اقوام متحدہ کے خواتين کے پروگرام کی سيلی زُہنی کے خيال ميں يہ خواتين کو مظاہروں سے باز رکھنے کی سياسی کوشش ہے۔ ليکن دست درازی کرنے والے سارے ہی مرد کسی منصوبے کا حصہ نہيں ہوتے۔ بہت سے، ايک بڑے مجمع ميں اپنے گمنام ہونے اورشناخت نہیں کيے جا سکنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی زيادتياں کرتے ہيں۔

يہ حقيقت ہے کہ مصر ميں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے عورتوں اور مردوں ميں جو اختلاط بڑھا ہے اُس فضا ميں عورتوں سے چھيڑ چھاڑ اور اُن سے جنسی ریادتی کے واقعات بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ قاہرہ ميں پہلے ايسا نہيں تھا۔ اب تو يہ حال ہے کہ قاہرہ شہر کے اندرونی حصے ميں داخل ہونے والی شايد ہی کوئی عورت دست درازی سے بچتی ہو۔ مبارک حکومت کے خلاف انقلاب کے بعد سے سکيورٹی فورسز مصر کی سڑکوں سے غائب ہو گئی ہيں اور بد قماش افراد کو پکڑنے والا کوئی بھی نہيں رہا اور انہيں معلوم ہے کہ وہ سزا نہيں پائيں گے۔

اکثر خود عورتوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کا ذمہ دار ٹہرايا جاتا ہے کہ وہ کيوں مظاہروں جيسی عوامی سرگرميوں ميں حصہ ليتی ہيں۔ سابق صدر مبارک نے بھی خواتين سے کہا تھا کہ وہ نقاب پہنيں تاکہ دست درازيوں سے بچی رہيں۔

ليکن معاملہ صرف يہاں تک ہی نہيں ہے۔ مصری پارليمنٹ ميں اسلام پسند عورتوں کو طلاق کا حق نہيں دينا چاہتے اور لڑکيوں کی شادی کی عمر 18 سے کم کرکے 12 کر دينا چاہتے ہيں۔

V.Kleber,sas/R.Bosen,km