1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر انتخابات، انتخابی عمل بے ضابطگیوں کا شکار

6 دسمبر 2011

مصر میں انتخابی عمل پر نظر رکھنے والے آزاد مبصرین نے ان پارلیمانی انتخابات کے مختلف مراحل کی سخت نگرانی پر زور دیا ہے۔ ان انتخابات میں دونوں حریف اسلام پسند جماعتیں اپنی ابتدائی برتری میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/13NdY
تصویر: dapd

انتخابات کے پہلے مرحلے میں اعتدال پسند جماعتوں کے مقابلے میں اسلام پسند جماعتوں کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔گزشتہ ہفتے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی مرحلے میں معروف اسلام پسند جماعت اخوان المسلمین کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ غیر متوقع طور پر سخت گیر اسلامی مؤقف کی حامل جماعت النور پارٹی، اخوان المسلمین کی قریب ترین حریف ہے۔ آئندہ برس جنوری میں مکمل ہونے والے تینوں انتخابی مراحل کے نتیجے میں ان اسلام پسندوں کو موجودہ حکمران فوجی کونسل کو چیلنج کرنے کا واضح مینڈیٹ مل سکتا ہے۔حکمران فوجی کونسل کو پہلے ہی سے آئندہ برس کے وسط تک اختیارات سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کے لیے شدید عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔

Ägypten Kairo Muslimbrüder Wahlplakat
ابتدائی مرحلے میں معروف اسلام پسند جماعت اخوان المسلمین کو واضح برتری حاصل ہےتصویر: DW

تاہم اسلام پسند بھی آپس میں متحد نہیں ہیں جس کے باعث پارلیمنٹ میں اکثریتی بلاک بنانے میں انھیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس صورتحال کا فائدہ اعتدال پسند اٹھا سکتے ہیں اور ملک کے لیے نئے دستور سازی کے عمل میں ان کا کردار بڑھ سکتا ہے۔ پہلے انتخابی مرحلے کے دوران ووٹرز کی طویل قطاریں دیکھنے کو نہیں ملی ہیں تاہم سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے انتخابی قواعد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی جماعت کے حق میں مہم چلانے کے کئی واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

Ägypten Wahlen Wahlplakat in Kairo
پارٹی کارکنوں کی جانب سے انتخابی قواعد کی خلاف ورزیاں جاری ہیںتصویر: dapd

مصر میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم رہنماء اور انتخابی عمل کے مبصر طارق زاغلول کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پارٹی کارکنوں کی جانب سے انتخابی قواعد کی خلاف ورزیاں پولنگ اسٹیشنوں کے سامنے اسی طرح ہوتی رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ایسے مذہبی نعرے بھی استعمال کر رہی ہیں جن پر پابندی عائد ہے۔ انتخابی کمیٹی نے بھی ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے سدباب کے لیے عملی اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم کمیٹی کا یہ بھی مؤقف ہے کہ ان بے ضابطگیوں کے باوجود پارلیمانی انتخابات کے عمل کو کمزور نہیں کہا جا سکتا۔

اسی طرح پارلیمانی انتخابات کی نگرانی کرنے والے ایک اور آزاد مبصر گروپ نے انتخابی کمیٹی پر زور دیا ہے کہ انتخابی مرحلے کے دوران انتظامی بے قاعدگیوں کا خاتمہ کیا جائے اور ووٹوں کی گنتی کے عمل کو بھی سازگار بنایا جائے۔ انتخابی کمیٹی کی جانب سے شائع کیے گئے پہلے مرحلے کے نتائج کے مطابق اخوان المسلمین کی حمایت یافتہ اسلامی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کو 36.6 فیصد، سخت گیر اسلامی مؤقف کی حامل جماعت النور پارٹی کو 24.4 فیصد جبکہ اعتدال پسند بلاک کو 13.4 فیصد ووٹ ملے تھے۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں