مشرقی سرحد پر جنگی مشقیں کی جائیں گی: پاکستانی فوج
6 اپریل 2010ملکی فوج کے ہیڈکوارٹرز میں غیرملکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مزمل حسین نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ان مشقوں میں 20 ہزار فوجی حصہ لیں گے اور اختتام تک ان میں شامل فوجیوں کی تعداد 40 اور 50 ہزار کے درمیان تک ہو جائے گی۔
پاکستانی فوج کے اس اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ان مشقوں میں فوج کے تمام شعبے شامل ہوں گے اور ان میں ممکنہ روایتی جنگ کے دوران حربی صلاحیت کو مرکز بنایا جائے گا۔ مزمل حسین نے کہا کہ پاکستانی فوج ملک کے شمال مغرب میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہونے کے باوجود ملک کی مشرقی سرحدوں سے غافل نہیں رہ سکتی۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان خطے میں امن وسلامتی کا خواہشمند ہے اور اس خواہش کی تکمیل میں ملکی افواج کی مضبوطی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
دفاعی مبصرین پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں ان جنگی مشقوں کو مزید تناؤ کا پیش خیمہ بھی قرار دے رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان عسکری مشقوں سے دونوں ملکوں کے درمیان بداعتمادی کی فضا میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سن 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد سے دونوں ہمسایہ ریاستوں کے درمیان ہر طرح کے امن مذاکرات منجمد تھے اور ابھی رواں برس فروری میں ہی اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین باقاعدہ بات چیت کا دوبارہ آغاز ہوا تھا۔ بھارت نے ممبئی حملوں کی ذمہ داری پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں پر عائد کی تھی اور بھارت مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے کہ جب تک پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے نیٹ ورک ختم نہیں کرتا، دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک