مشرقی تیمور کو ایڈز کے خطرے کا سامنا
9 جنوری 2010اس کی وجہ وہاں کے نوجوانوں کی طبی حوالے سے عمومی لاپرواہی بھی ہے اور معلوماتی ذرائع کا کم تر استعمال بھی۔
مشرقی تیمور میں ایڈز کے مرض کے تیز رفتار پھیلاؤ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں اس بیماری کے حوالے سے عوامی شعور اور بیداری کی بہت کمی ہے۔ مشرقی تیمور کے دارالحکومت دیلی میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس ریاست میں ایڈز کا مرض مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر تباہ کن شکل اختیار کر سکتا ہے۔ دیلی میں ایڈز کے مریضوں کا رضاکارانہ بنیادوں پر طبی معائنہ کرنے والے چند فلاحی مراکز میں سے ایک Bairo Pite نامی کلینک بھی ہے، جس کے بانی ڈاکٹر ڈینیئل مرفی کہتے ہیں کہ اس ملک میں ایڈز کا باعث بننے والے HIV وائرس کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کے پھیلاؤ کی رفتار زیادہ نہیں ہے۔ تاہم سرکاری اعدادوشمار کے مطابق وہاں HIV وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
سن 2003 میں مشرقی تیمور میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد صرف چھ تھی جو سن 2009 کے اواخر تک تقریباً بیس گنا اضافے کے ساتھ 117 ہو چکی تھی۔ ڈینیئل مرفی کے مطابق اس ملک میں IV سے متاثرہ شہریوں کی حقیقی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے شہری اپنےHIV ایڈز میں مبتلا ہونے یا نہ ہونے سے متعلق ٹیسٹ بھی نہیں کرواتے۔
مشرقی تیمور میں اسوقت وزیراعظم گسماؤ کی حکومت ہے، جو ایک گوریلا رہنما رہ چکے ہیں اور جنہوں نے اس خطےکی انڈونیشیا سے آزادی کی لڑائی میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ بیشتر ماہرین گسماؤ حکومت پر ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے لاپرواہی کا الزام بھی عائد کرتے ہیں۔
بائرو پیٹے کلینک کے بانی مرفی کے بقول حکومت یہ سمجھتی ہے کہ صورتحال پوری طرح اس کے کنٹرول میں ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
اس لیے ماہرین کا دیلی حکومت سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ پورے ملک میں ہر شہری کا HIV ٹیسٹ کروائیں تاکہ اس مرض کے پھیلاؤ کو بھی روکا جا سکے۔
سن دوہزار چار میں ہیلتھ انٹرنیشنل نامی تنظیم کی طرف سے کرائے گئے ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مشرقی تیمور میں جسم فروشی کرنے والی خواتین میں سے تین فیصد HIV وائرس کا شکار ہو چکی تھیں اور ان سے جنسی روابط رکھنے والے ایک فیصد مرد بھی۔
مشرقی تیمور سخت گیر کیھتولک نظریات رکھنے والی اکثریتی طور پر مسیحی آبادی والا ملک ہے، جس کی 1.1 ملین کی مجموعی آبادی میں سے چالیس فیصد سے زائد شہریوں کی عمر پندرہ برس سے کم ہے۔ اس ملک میں اوسطاً ہر خاتون آٹھ بچوں کو جنم دیتی ہے اور چالیس فیصد مرد ناخواندہ ہیں۔ اسی لئے اس ملک میں ایڈز کے مرض کے بارے میں عام شہری بہت سی غلط فہمیوں کا شکار ہیں اور ایڈز کے مریضوں کی اکژیت پندرہ تا انتیس برس کی عمر کے نوجوانوں کی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: گوہر نذیر گیلانی