1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسيحی بچی کی گرفتاری پر صدر پاکستان نے رپورٹ طلب کر لی

20 اگست 2012

اسلام آباد ميں پوليس نے ايک گيارہ سالہ مسيحی بچی کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر ليا۔ پاکستانی صدر آصف علی رزداری نے اس واقعے کا نوٹس لے ليا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدايت جاری کی ہے کہ وہ اس معاملے پر رپورٹ پيش کريں۔

https://p.dw.com/p/15t8Q

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی ايک رپورٹ ميں بتايا گيا ہے کہ پاکستان ميں ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر آصف علی رزداری نے وزارت داخلہ کو ہدايت جاری کی ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری طور پر رپورٹ پيش کرے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے کچی بستی مہرآباد سے رمشا نامی ایک مسیحی بچی کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس افسر قاسم نیازی کے مطابق بچی کی عمر گیارہ برس ہے تام چند رپورٹوں میں اس کی عمر زيادہ بھی بتائی جا رہی ہے۔ رمشا کو مقامی لوگوں کی جانب سے ایک شکایت درج کروانے پر گرفتار کيا گيا ہے۔ شکایت کے مطابق بچی نے قران کے اوراق کو جلایا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی نے بتایا کہ اس بچی کو گزشتہ جمعرات کے روز حراست میں ليا گيا۔

مقامی پولیس کے مطابق طبی معائنے سے اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ يہ بچی ڈاؤن سینڈروم نامی ايک دماغی عارضے میں مبتلا ہے۔ اس مرض ميں مبتلا افراد میں سيکھنے کی صلاحيت عام لوگوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔

پاکستان میں آ ج کل رمشا کی حراست کا واقعہ سماجی اداروں اور ميڈيا پر ايک اہم موضوع بنا ہوا ہے۔ خواتين کے حقوق کے ليے کام کرنے والے ادارے وومنز ايکشن فورم کی ترجمان طاہرہ عبداللہ نے رمشا کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوليس کو اس معاملے ميں بچوں کے قوانين کے مطابق کام کرنا چاہيے تھا۔ طاہرہ عبداللہ نے پوليس اہلکاروں پر الزام بھی عائد کيا کہ وہ سماجی اداروں کے کارکنان اور وکلاء کو بچی سے ملنے کی اجازت نہيں دے رہے۔

اقلیتوں کے سابق وزير شہباز بھٹی
اقلیتوں کے سابق وزير شہباز بھٹیتصویر: AP

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے آل پاکستان مائينارٹيز الائنس کے سينيئر اہلکار طاہر نويد چوھدری نے اے ايف پی کو بتايا، ’اسلام آباد ميں مسيحوں نے اپنے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے ہمراہ شہر کے مختلف مقامات پر پناہ لے رکھی تھی ليکن اب يہ آہستہ آہستہ دوبارہ مہرآباد ميں بس رہے ہيں‘۔ طاہر نويد چوھدری نے بھی تصديق کی کہ رمشا ڈاؤن سینڈروم کا شکار ہے اور يہ مطالبہ کيا کہ وہ اس معاملے کا فوری حل چاہتے ہيں۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق پاکستان ميں مذہبی عدم برداشت پر بحث جاری ہے۔ ملک ميں نافذ توہين رسالت کے قانون کے تحت اس کے مرتکب شخص کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ سن 2011 ميں توہين رسالت کے متنازعہ قانون پر بات کرنے کی وجہ سے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثير کو ان ہی کے گارڈ نے گولياں مار کر ہلاک کرديا تھا۔ اس واقعے کے دو ماہ بعد ہی پاکستان ميں اقلیتوں کے وزير شہباز بھٹی کو بھی توہين رسالت کے قانون کی مخالفت کرنے پر دہشت گردانہ کاروائی کا نشانہ بنايا گيا تھا۔

as/ai/AFP