1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلمان امریکی فوجیوں سے بدسلوکی، تربیتی سربراہ کو سزائے قید

مقبول ملک اے ایف پی
12 نومبر 2017

امریکی فوج کے ایک تربیتی سربراہ کو اس لیے دس سال قید کی سزا سناتے ہوئے ملازمت سے بھی برطرف کر دیا گیا کہ وہ طویل عرصے تک اپنے زیر تربیت ہم وطن لیکن مسلمان فوجیوں سے دانستہ طور پر برا برتاؤ کرتا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/2nUE3
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Lee

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے اتوار بارہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ امریکی فوجی اہلکار میرین کور کے پیدل دستوں کا ایک انڈر آفیسر تھا، جو نئے بھرتی کیے گئے امریکی فوجیوں کی تربیت کے عمل کا نگران بھی تھا۔

امریکا کی پہلی مسلمان خاتون جج  کی لاش دریائے ہڈسن سے برآمد

’نابینا شیخ‘ کا امریکی جیل میں انتقال

امریکا میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان جج نامزد

یہ ملزم ایک بظاہر منظم طریقے سے اپنے زیر تربیت مسلمان فوجیوں سے بدسلوکی کا مرتکب ہوتا رہا تھا۔ امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اسے جمعہ دس نومبر کو سزائے قید اور فوج کی ملازمت سے برطرفی کا حکم ایک فوجی عدالت نے سنایا۔

اے ایف پی کے مطابق امریکی میرین انفنٹری کے اس چیف ٹرینر پر الزام تھا کہ وہ ریاست جنوبی کیرولائنا میں پیرس آئی لینڈ کے مقام پر ایک فوجی اڈے پر قائم ٹریننگ سینٹر پر خاص طور پر نئے بھرتی ہونے والے مسلمان فوجیوں سے بدسلوکی کرتا رہا تھا۔

US-Marines Frauen
پیرس آئی لینڈ، جنوبی کیرولائنا، میں زیر تربیت خواتین میرینز کا ایک گروپتصویر: Getty Images/S. Olson

اس طرح اس نے ایک درجن سے زائد امریکی مسلم فوجیوں سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے عمداﹰ برا برتاؤ کیا۔ ان میں سے ایک زیر تربیت مسلمان  فوجی پر تو اس نے تربیت کے نام پرہ اتنا تشدد کیا تھا کہ وہ اپنی تربیت گاہ کی دوسری منزل سے گر کر انتقال کر گیا تھا۔ بعد ازاں 2016ء میں پیش آنے والے اس واقعے کو ٹریننگ سینٹر کے ان اہلکاروں نے ’خودکشی‘ قرار دے دیا تھا۔

Marine-Übung auf den Philippinen USA
تصویر: picture-alliance/dpa/B.Marquez

اے ایف پی کے مطابق اس مقدمے میں فوجی عدالت کی آٹھ مردوں اور خواتین پر مشتمل جیوری نے ملزم کے لیے دس سال کی سزائے قید کا جو فیصلہ سنایا، وہ زیادہ سے زیادہ سزائے قید کے استغاثہ کی طرف سے عدالت سے کیے گئے مطالبے سے بھی زیادہ ہے۔ استغاثہ نے کہا تھا کہ ملزم کو سات برس قید کی سزا سنائی جائے۔

اس مقدمے میں جس فوجی ٹرینر کو سزا سنائی گئی، وہ عراق کی جنگ میں امریکی میرین کور کی طرف سے حصہ لے چکا ہے۔ اس کے ساتھ اس مقدمے کے ملزمان کی کل تعداد چھ تھی، جو نئے بھرتی کیے گئے مسلمان فوجیوں سے زیادتیوں کے مرتکب ہوتے رہے تھے۔

استغاثہ کے مطابق اس تربیتی بدسلوکی کے دوران ملزمان مسلمان فوجیو‌ں کو ’دہشت گرد‘ کہہ کر پکارتے تھے اور ان سے مطالبہ کرتے تھے کہ وہ بطور مذہب اسلام سے اپنی دستبرداری کا اعلان کریں۔ اس دوران دو زیر تربیت فوجیوں کو تو صنعتی پیمانے پر استعمال ہونے والے ایک واشنگ ڈرائر میں بھی بند کر دیا گیا تھا۔ پھر جب ڈرائر میں بند کیے گئے فوجیوں نے اسلام سے دستبرداری سے انکار کر دیا، تو ایک بار تو یہ ڈرائر چلا بھی دیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں ملزم کو سنائی گئی طویل سزائے قید اور امریکی فوج سے بے عزت انداز میں برطرفی کی وجہ سے ملزم کو مروجہ قانون کے مطابق خود بخود یہ حق بھی مل گیا ہے کہ وہ ایک ملٹری اپیل کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دے سکتا ہے۔