1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستونگ میں ’داعش کا‘ دوہرا خود کش حملہ، تین فوجی افسر ہلاک

5 جون 2018

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے شہر مستونگ میں دو خود کش حملہ آوروں کی طرف سے کیے گئے ایک حملے میں تین فوجی افسران ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ywcK
گزشتہ ماہ کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے ہیڈکوارٹر پر بھی عسکریت پسندوں نے ایک حملہ کیا تھاتصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے منگل پانچ جون کے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران دو خود کش حملہ آوروں نے مستونگ میں ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

مقامی پولیس اہلکار ولی محمد کے مطابق ان عسکریت پسندوں نے علاقے میں فرنٹیئر کور کی ایک سکیورٹی پوسٹ میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی تو وہاں موجود اہلکار حرکت میں آ گئے۔ اس دوران ایک عسکریت پسند تو ایک ماہر نشانچی کی گولی لگنے سے موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرے نے، جب اسے روکنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، خود کو اپنی بارودی جیکٹ کی مدد سے دھماکے سے اڑا دیا۔

بعد ازاں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سے قربت رکھنے والی ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ داعش کے دو جنگجوؤں نے کیا، جو دونوں مارے گئے۔

بلوچستان میں مستونگ کا شہر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے قریب 50 کلومیٹر یا 30 میل جنوب کی طرف واقع ہے۔ بلوچستان خاص کر مستونگ میں ماضی میں بھی اسلام کے نام پر خونریزی کرنے والے عسکریت پسندوں کی طرف سے متعدد ہلاکت خیز حملے کیے جا چکے ہیں۔

بلوچستان میں، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، کئی ایسے بلوچ قوم پسند اور عسکریت پسند گروہ بھی کافی سرگرم ہیں، جو اس صوبے کے قدرتی وسائل سے بلوچستان کے لیے زیادہ بڑے حصے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اپنی مسلح سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

م م / ع ا / اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں