1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسئلہ کشمیر: پی ڈی پی کا حل کتابی شکل میں

شجاعت بخاری، سری نگر 25 اکتوبر 2008

ہند نواز جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے مسئلہ کشمیر کے حل کے تعلق سے ’’سیلف رول‘‘ یعنی، خود حکمرانی کی اپنی تجویز کو کتابی شکل میں منظر عام پرلایا۔

https://p.dw.com/p/Fgke
پی ڈی پی کے سرپرست اعلی مفتی سعید اپنی بیٹی محبوبہ مفتی کے ہمراہ ایک عوامی ریلی کے دورانتصویر: DW

اس دستاویز میں مسئلہ کشمیر سے جڑے کئی حساس پہلؤں پر بحث کی گئی ہے اور خود حکمرانی کے ذریعے مسئلے کے حل تک پہنچنے کے امکانات واضح کیے گئے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام ریاست جموّں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے محض نو روز قبل، بھارت۔نواز سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے پی ڈی پی کے سرپرست اعلیٰ اور سابق وزیر اعظم مفتی محمد سعید نے کشمیر میں واقع اپنی رہائش گاہ پر آج ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں خودحکمرانی دستاویز کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت یہ سمجھتی ہے کہ ’’سیلف رول‘‘، مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ایک قابل عمل تجویز ہے۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے اس سلسلے میں ڈوئچے ویلے کو بتایا: ’’ مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں لوگ ہوا میں باتیں کرتے ہیں، ہم ہوا میں باتیں نہیں کرتے ہیں۔ خود حکمرانی کی ہماری تجویز حقیقت پسندانہ ہے اور قابل عمل بھی۔‘‘

Indische Soldaten transportieren ein Verbotsschild um es als Barrikade zu benutzen
بھارتی نیم فوجی اہلکار سری نگر میں ایک اشتہا راتی بورڈ کو کرفیو کے دوران رکاوٹ کے طور پر استعمال کر رہے ہیںتصویر: AP

پی ڈی پی کی قیادت نے اس دستاویز کا اجراء ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب وادی میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ تا ہم پی ڈی پی نے انتخابات میں حصہ لینے یا بائیکاٹ کرنے کے حوالے سے چپ سادھ رکھی ہے۔ اس حوالے سے پارٹی نے اتوار کے روز ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس دستاویز سے پہلے ہند نواز جماعت نیشنل کانفرنس کی طرف سے جاری کی گئی اندرونی خود مختاری دستاویز اور علیحدگی پسند رہنما سجاد علی لون کی کتاب ’’قابل حصول وطنیت‘‘ Achieveable Nationhood منظر عام پر آچکی ہے۔ دریں اثناں علیحدگی پسند رہنما اور پیپلز کانفرنس کے چیئر مین سجاد غنی لون نے انتخابات بائیکاٹ مہم چلانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے لانگ مارچ کا انعقاد بھی کریں گے۔ سجاد غنی لون نے سن دو ہزار دو میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لیا تھا بلکہ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے خفیہ طور پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ اسی پس منظر میں انہیں حریت کانفرنس سے علیحدگی اختتیار کرنی پڑی تھی۔

دوسری جانب، کل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں اور خودمختار کشمیر کی حامی جماعت لبریشن فرنٹ کے بعد آج ایک اور علیحدگی پسند جماعت پیپلز کانفرنس نے الیکشن مخالف مہم چلانے کا اعلان کیا۔ شورش زدہ ریاست میں چار نومبر سے سات مرحلوں میں اسمبلی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں تاہم گُزشتہ چار مہینوں سے وادی میں بڑے پیمانے پر آزادی کے حق میں غیر معمولی نوعیت کے مظاہرے ہورہے ہیں۔