1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید چھاپے اور ایم کیو ایم کے مزید رہنما گرفتار

رفعت سعید، کراچی17 جولائی 2015

رینجرز اہلکاروں نے جمعرات کی رات گئے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے متصل خورشید میموریل سیکریٹریٹ پر چھاپہ مارا اور رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج کیف الوراٰی اور شعبہ نشرواشاعات کے ذمہ دار قمر منصور کو گرفتار کر لیا۔

https://p.dw.com/p/1G0UL
تصویر: Reuters/A. Soomro

رینجرز اہلکاروں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دو سینئر ترین رہنماوں فاروق ستار اور حیدر عباس رضوی کے گھروں پر بھی چھاپے مارے لیکن یہ دونوں گھروں پر موجود نہ ہونے کے باعث ہاتھ نہ آئے۔ بتایا گیا ہے کہ شہر کے دیگر علاقوں میں علاقائی عہدیداروں اور کارکنوں کے گھروں پر بھی چھاپے پڑے اور گرفتاریاں ہوئیں۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ چار ماہ کے سے متحدہ قومی موومنٹ کے مطلوب رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایم کیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد یہ خبر ملتے ہی نائن زیرو پہنچ گئے۔ رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا اور پھر ایک ہنگامی پریس کانفرنس ہوئی، جس میں سینیٹر بیرسٹر سیف نے چھاپے اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ تمام تر مظالم کے باوجود ایم کیو ایم جدوجہد جاری رکھے گی، ’’راتوں رات مقدمات کے پہاڑ لگائے جارہے ہیں اور خواتین تک کو مقدمات میں نامزد کیا جارہا ہے، اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ شہر میں جاری آپریشن صرف اور صرف ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے لیے ہے۔‘‘

ادھر لندن میں مقیم الطاف حسین نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم کی رات جلد ختم ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کو ’اوچھے ہتھکنڈوں‘ سے کچلا جارہا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کارکن اور عوام متحد رہیں کیونکہ چھاپے، گرفتاریاں اور مظالم عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔

ذرائع کے مطابق تازہ چھاپہ کراچی سمیت ملک بھر میں الطاف حسین سمیت دیگر رہنماوں کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کا دوسرا مرحلہ ہے کیونکہ کراچی کے ملیر کینٹ تھانے میں درج مقدمہ میں نہ صرف الطاف حسین بلکہ ڈاکٹر فاروق ستار، حیدرعباس رضوی اور دونوں گرفتار شدہ رہنماوں سمیت پارٹی کی خواتین تک کو نامزد کیا گیا تھا۔

رینجرز کی جانب سے بھی جلد ہی گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ دونوں افراد کو شہر کے امن کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کا انتظام کرنے اور سہولت کار ہونے کے باعث گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں واضح کیا کہ ایپکس کمیٹی کے آخری اجلاس میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ اور مزید سہولت کاروں کی فہرست بھی تیاری کے آخری مراحلے میں ہے، جس کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

تجزیہ کاروں کی رائے میں اس تمام صورت حال سے فائدہ ایم کیو ایم کو ہی پہنچے گا۔ اس سے قبل تین مرتبہ ایم کیو ایم پاکستان کے اندر اس طرح کے حالات کا سامنا کرچکی اور کامیابی سے ان سے نکلنے بھی کامیاب ہوئی ہے، البتہ لندن میں جاری معاملہ زیادہ سنگین ہے۔

ناقدین کے مطابق گیارہ مارچ کے چھاپے کے بعد ایم کیو ایم صرف این اے 246 کا ضمنی انتخاب جیتی تھی لیکن جمعہ سترہ جولائی کے بعد ستمبر کے بلدیاتی انتخابات اور اس سے بھی بڑھ کر پارٹی کی مقبولیت کا گرتا ہو گراف دوبارہ آسمان کی بلندیوں تک جا پہنچے گا۔

Altaf Hussain
لندن میں مقیم الطاف حسین نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم کی رات جلد ختم ہوجائے گیتصویر: Usama1993/cc/by/sa

مبصرین خصوصی اختیارات کے لیے پیپلز پارٹی کے سامنے ہار تسلیم کرنے والی رینجرز کی ایم کیو ایم کے خلاف کاروائی کو ذاتی پرخاش سے تعبیر کررہے ہیں کیونکہ الطاف حسین کے جس بیان کو جواز بنا کر تمام تر کارروائی کی جارہی ہے، اس میں براہ راست رینجرز کو ہی ہدف تنقید بنایا گیا تھا۔

دوسری طرف صورت حال پر نظر رکھنے والے کچھ تجزیہ کار ایم کیو ایم کو بھی صورت حال کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں ایم کیو ایم کے رہنماوں کو ابھی تک سیاست کرنا نہیں آئی۔ پیپلز پارٹی کے رینجرز سے ٹسل میں سندھ حکومت داؤ پر لگائی گئی مگر وہ کامیاب رہے کیونکہ رینجرز بھی کراچی سے واپسی کے خواہش مند نہیں لہذا خصوصی اختیارات میں توسیع کے لیے پیپلز پارٹی کی شرائط مان لی گئیں ہیں۔

اس پیشرفت کے بعد وزیر اعلٰی سندھ نے پہلے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کی اور تازہ ترین خبر یہ ہے کہ رینجرز کے کراچی کے قیام کی 19 جولائی کو ختم ہونے والی مدت میں بھی ایک سال کی توسیع کردی کیونکہ آصف زرداری نے گذشتہ روز دبئی میں ہونے والے اجلاس میں گذشتہ روز قیام کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی تھی۔ ادھرایم کیو ایم اجلت، نا تجربہ کاری اور مظلومیت کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔