مزید چھ سو جرمن فوجی افغانستان جائیں گے
17 فروری 2009برسلز میں مغربی دفاعی اتحادی فوج کے ایک سفارت کار نے اس حوالے سے کہا کہ افغانستان میں اگست کے انتخابات سے چھہ ہفتے قبل ہی یہ اضافی جرمن فوجی وہاں تعینات کئے جائیں گے۔
جرمنی کے ساڑھے تین ہزار فوجی پہلے ہی افغانستان میں تعینات ہیں۔
چالیس ملکوں پر مشتمل انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس، ISAF کے تقریباً اکیاون ہزار فوجی اس وقت افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔
گُزشتہ ماہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل یاپ دے ہوپ شیفر نے مزید دس ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کی اپیل کی تھی تاکہ انتخابات کے لئے حفاظتی انتظامات سخت کئے جاسکیں۔
اس وقت افغان عوام میں صدر حامد کرذئی کی مقبولیت میں واضح کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اُن کی حکومت پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں۔ افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے بیشتر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات کرذئی کے لئے فیصلہ کُن ثابت ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر نے افغانستان اور پاکستان کے لئے برنڈ میوٹزیل برُگ کو جرمنی کا خصوصی مندوب مقرر کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جرمنی کے لئے افغانستان اور پاکستان کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔
برنڈ میوٹزیل برگ اب تک بھارت کے لئے جرمنی کے سفیر کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ پینسٹھ سالہ میوٹزیل برُگ کا شمار جرمنی کے تجربہ کار سفارت کاروں میں ہوتا ہے۔
اُن کی بحیثیت خصوصی مندوب تقرری سے یہ توقعات وابستہ کی جارہی ہیں کہ افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں۔ نئے مندوب برنڈ میوٹزیل بُرگ نے نئی ذمہ داری سونپے جانے پر مُسرت کا اظہار کرتے ہوئے تاہم اسے مشکل ترین مشن قرار دیا۔ ’’مجھے اس فریضے کی بہت خوشی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ میری زندگی کا مشکل ترین مشن ثابت ہوسکتا ہے۔‘‘سن 2002 تا 2005ء میوٹزیل برُگ سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروڈر کے مشیر برائے خارجہ پالیسی رہے ہیں۔ امریکہ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ نئے جرمن مندوب میوٹزیل بُرگ افغانستان اور پاکستان کے لئے نئے امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ان بحران زدہ ملکوں میں مسائل کے حل میں مدد مل سکے۔