مردان میں خود کش حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک
29 دسمبر 2015پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے اہم کاروباری شہر مردان میں ہونے والے اس بم دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق سرکاری ذرائع نے بھی کر دی ہے۔ پاکستانی میڈیا نے ہلاکتوں کی تعداد ا23 بتائی ہے۔ لوکل میڈیا کے مطابق یہ دھماکا شناختی کارڈ جاری کرنے والے وفاقی ادارے نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کے ایک دفتر کے باہر کیا گیا۔ ابتدا میں اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار بتائی گئی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ضلعی پولیس کے سربراہ فیصل شہزاد کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
تحریکِ طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے جہادی گروپ جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا بتایا ہے۔
مردان شہر کی پولیس کے ایک اور افسر سعید خان وزیر نے بھی شواہد کی روشنی میں اس حملے کو خود کش قرار دیا ہے۔ سعید وزیر نے یہ بھی بتایا کہ عینی شاہدین کے مطابق نادرا کے دفتر کے باہر کھڑے محافظوں نے خود کش بمبار کو روکنے کی کوشش کی تو اُس نے دفتر کے دروازے پر ہی اپنی بارودی جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ وزیر کے مطابق تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اس کی تکمیل پر ہی یہ حتمی تعین ہو سکے گا کہ یہ دھماکا ایک خودکش حملہ تھا یا اس واقعے میں پہلے سے نصب شدہ بارودی مواد کو استعمال کیا گیا۔ ایسے اندازے بھی لگائے گئے ہیں کہ دفتر کے بیرونی دروازے پر بارودی مواد پہلے سے نصب تھا اور جب لوگ جمع ہوئے تو اُسے ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔ لیکن یہ بات ابھی تک صرف اندازوں تک ہی محدود ہے۔
مردان کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ڈاکٹر علی خان نے بتایا کہ کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ مختلف طبی ذرائع نے زخمیوں کی تعداد تیس سے زائد بتائی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد انسانی اعضاء دفتر کے اندر باہر جگہ جگہ بکھر گئے تھے۔ زخمیوں کو مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے۔ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔
مردان میں جس سڑک پر نادرا کا یہ دفتر قائم ہے، وہ چارسدہ سے ملتان کو جاتی ہے۔