مختلف ملکوں میں عیدالاضحیٰ آج منائی جا رہی ہے
6 نومبر 2011عید الاضحیٰ ہجری سال کے آخری مہینے ذی الحج کی دس تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ اسی دن سعودی عرب کے شہر مکہ میں عازمین حج جانوروں کی قربانی دیتے ہیں اور دنیا بھر میں مسلمان بھی اپنی مالی حیثیت کی مناسبت سے جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں عیدالاضحیٰ کے سلسلے میں دنیا کا سب سے بڑا اجتماع دیکھنے کو آتا ہے، جس میں قریب تیس لاکھ مسلمان شریک تھے۔ عرب ممالک کے بشمول افغانستان، مشرقی اور وسطی ایشیائی ممالک، چین، روس، افریقی اور یورپی ممالک میں عیدالاضحیٰ اتوار کو منائی جا رہی ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش ، بھارت سمیت برطانیہ اور امریکہ میں عیدالاضحیٰ پیر سات نومبر کو منائی جا رہی ہے۔
اکثریتی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں سب سے پہلے نماز عید ادا کی گئی کیونکہ یہاں دیگر مسلم ممالک کی مقابلے میں سب سے پہلے چھ نومبر کا سورج طلوع ہوا۔ انڈونیشیا کی آبادی 23 کروڑ سے زائد ہے اور وہاں کے 80 فیصد سے زائد آبادی مسلمان ہے۔ یہاں خواتین کے مساجد میں جاکر نماز ادا کرنے کی روایت جنوب ایشیائی ممالک کے مقابلے میں زیادہ عام ہے۔
پاکستان اپنی 17 کروڑ سے زائد کی آبادی، جس میں قریب 97 فیصد مسلمان ہیں، اور یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔ یہاں عید کی نماز کے بڑے اجتماعات لاہور کی بادشاہی مسجد، اسلام آباد کی شاہ فیصل مسجد، کراچی کی میمن مسجد اور پشاور کی مسجد مہابت خان میں منعقد ہوتے ہیں۔ اس سال بھی پاکستان میں گزشتہ سال کی طرح سیلاب کے باعث قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بلند رہیں
جنگ زدہ افغانستان میں عید کے دن دہشت گردی کے ایک واقعے نے قومی سطح پر خوشی کے اس تہوار کو متاثر کیا۔ افغان صدر حامد کرزئی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں امن و سلامتی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ عرب ملک شام کی حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع ساڑھے پانچ سو قیدیوں کو رہا کیا۔ یہ واضح نہیں کہ یہ قیدی حکومت مخالف مظاہروں کے دوران پکڑے جانے والے افراد تھے یا دیگر جرائم کی پاداش میں جیل کاٹ رہے تھے۔ شامی حکومت پر قریب 15 ہزار سیاسی مخالفین کی گرفتاری کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
اقلیتی مسلم آبادی والے ملک روس کے دارالحکومت ماسکو میں قریب 80 ہزار افراد نے شہر کی ایک بڑی سڑک پر نماز عید ادا کی۔ خبر رساں ادارے اے پی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ ماسکو میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد پچاس لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے مگر یہاں مساجد کی تعداد کم ہے۔ شہر کی سب سے بڑی مسجد ستمبر میں منہدم کر دی گئی تھی اور اس کی تعمیر نو کا کام ابھی جاری ہے۔ جرمنی میں بسنے والے قریب پانچ ملین مسلمان نے بھی اتوار کو عیدالاضحیٰ منا رہے ہیں۔ یہاں بسنے والے بیشتر مسلمان ترک نژاد ہیں۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت ندیم گِل