1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمود احمدی نژاد کا پہلا دورہ پاکستان

28 اپریل 2008

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے پاکستانی ہم منصب مشرف کے ساتھ اہم ملاقات کے بعد گیس پایپ لائن کوحتمی شکل دے دی ہے اور اس منصوبے پر جلد ہی دستخط بھی کر دئے جائیں گے

https://p.dw.com/p/Dps2
ایرانی صدر احمدی نژاد پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا کے ساتھتصویر: AP

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے مختصر دورے کے دوران صدر مشرف کے ساتھ اہم ملاقات کے بعد سہ ملکی گیس پایپ لائن منصوبے کوحتمی شکل دے دی ہے اور اس منصوبے پر عملدرآمد کے لئے جلد ہی دستخط بھی کر دئے جائیں گے



اس سہ ملکی گیس پایپ لائن میں تیسرا فریق بھارت ہے جبکہ پاکستان نے کہا کہ اس گیس پایپ لائن منصوبے میں چین کو بھی شامل کیا جائے۔


بھارت ، پاکستان اور ایران سے گزنے والی چھبیس ہزار کلو میٹر لمبی اس گیس پایپ لائن پر سات اعشاریہ پانچ بلین ڈالر لاگت آئے گی۔



برصغیر میں اس منصوبے کے تحت گیس کی ترسیل پر مذاکرات کا آغاز سن 1994 میں ہوا تھا۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے باعث یہ معاملہ کٹھائی میں پڑ گیا تھا۔


ایرانی صدر نے پاکستان میں میں اپنے مختصر قیام کے دوران پاکستان کو گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ایران سے بجلی کی فراہمی سے پاکستان میں موجودہ لوڈ شیڈنگ کے بحران میں کمی ممکن ہو سکی گی۔ پاکستان حکومت اس سے قبل بھی گوادر میں ترقیاتی کاموں کے لئے ایران سے بجلی خریدتی رہی ہے۔


صدر مشرف نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران کئی دیگر اہم امور پر بھی بات چیت کی ۔ جس میں افغانستان کی صورتحال اور وہاں استحکام کی ممکنہ اشکال پر بات کی گئی۔


بعد ازاں ایرانی صدر نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔


احمدی نژاد ، پیر کی صبح جب راولپنڈی میں چکلالہ ائیر بیس پر پہنچے تو وفاقی وزرا راجہ پرویز اشرف اور ہمایوں عزیز کرد نے ان کا استقبال کیا۔


احمد نژاد، پیر کے دن ہی سری لنکا کے لئے روانہ ہوں گے اور بعد ازاں بھارت کا دورہ بھی کریں گے۔