1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محسوس کرنے والی مصنوعی ٹانگ تیار کر لی گئی

افسر اعوان8 جون 2015

سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ ایک ایسی ٹانگ تیار کر لی ہے جو بالکل اصلی ٹانگ کی طرح محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سائنسدانوں نے اس ٹانگ کے حامل مریض کو آج پیر کے روز آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FdaS
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kubani

یہ اختراع دراصل دو مراحل پر مشتمل پراسیس کا نتیجہ ہے جو آسٹریا کی لِنز Linz یونیورسٹی کے پروفیسر ہُوبرٹ ایگر Hubert Egger نے مرتب کیا ہے۔ اس طریقہ کار میں سرجنوں نے پہلے مریض کی ران میں موجود اُن اعصاب کو جلد کی سطح کے قریب لا کر صحت مند ٹشوز میں جمع کر دیا جو پاؤں کی حرکت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اس کے بعد ایک کم وزن والی مصنوعی ٹانگ کے تلوے پر لگے چھ سینسرز کو ران کے نچلے حصے پر موجود ان اعصاب کے ساتھ منسلک کر دیا گیا۔

’’یہ ایک نئی زندگی ملنے کے مترادف ہے، جیسے دوبارہ پیدائش ہوئی ہو‘‘۔ یہ بات آسٹریا کے شہری وولف گانگ رینگرز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتائی۔ رینگرز ایک سابق استاد ہیں جن کی دائیں ٹانگ 2007ء میں طبی وجوہات کی وجہ سے کاٹ دی گئی تھی۔ نئی مصنوعی ٹانگ کی کارکردگی کی جانچ کے لیے وہ گزشتہ چھ ماہ سے ٹیسٹنگ کے مراحل میں تھے۔

’’مجھے لگتا ہے جیسے دوبارہ میرا پاؤں مل گیا ہو۔ میں اب برف پر پھسلتا نہیں ہوں اور میں بتا سکتا ہوں کہ میں کھردری سطح پر چل رہا ہوں، کنکریٹ پر چل رہا یا گھاس اور ریت وغیرہ پر۔ یہاں تک کہ مجھے پاؤں کے نیچے آنے والے چھوٹے پتھر بھی محسوس ہوتے ہیں۔‘‘

Österreich Beinprothese mit Gefühl
یہ ایک نئی زندگی ملنے کے مترادف ہے، جیسے دوبارہ پیدائش ہوئی ہو, ولف گانگ رینگرزتصویر: Getty Images/AFP/S. Kubani

54 سالہ رینگرز اب دوڑ سکتے ہیں، سائیکل چلا سکتے ہیں اور یہاں تک کہ پہاڑ پر بھی چڑھ سکتے ہیں۔ وہ جب چلتے ہیں تو دیکھ کر یہ بتانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے کہ انہیں مصنوعی ٹانگ لگی ہوئی ہے۔

رینگر جیسے ہی قدم آگے بڑھاتے ہیں یا ٹانگ پر دباؤ ڈالتے ہیں تو پاؤں پر لگے چھوٹے چھوٹے سینسرز اعصاب کے ذریعے دماغ تک سگنلز بھیجتے ہیں۔ پروفیسر ہوبرٹ ایگر کے مطابق، ’’یہ سینسرز دماغ کو بتاتے ہیں کہ پیر موجود ہے اور اسے پہنے ہوئے شخص جب چلتا ہے تو اسے محسوس ہوتا ہے کہ اس کا پاؤں زمین سے اٹھ گیا ہے۔‘‘

پروفیسر ڈاکٹر ہوبرٹ ایگر قبل ازیں 2010ء میں دماغ سے کنٹرول ہونے والا ایک بازو بھی پیش کر چکے ہیں جسے لگانے والا شخص اپنے اعصاب کے ذریعے اپنے دماغ سے کنٹرول کر سکتا ہے۔