1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مجھے کیوں پرغمال بنایا گیا؟ یوچیل کا سوال

17 فروری 2018

ترک جیل سے آزادی کے بعد صحافی ڈینیز یوچیل نے کہا کہ وہ ان تمام افراد کے مشکور ہیں، جنہوں نے ان کی رہائی میں کسی بھی طرح سے کوئی کردار ادا کیا ہے۔ وہ گزشتہ شب برلن پہنچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2sqRE
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Akgul

جرمن دارالحکومت پہنچنے کے بعد ڈینیز یوچیل کا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں وہ اس پیش رفت پر بہت مطمن نظر آئے تاہم ساتھ ہے انہوں نے تلخ یادوں کا بھی ذکر کیا۔ یوچیل کے بقول، ’’ مجھے ابھی تک یہ نہیں پتا کہ ایک برس قبل مجھے کیوں گرفتار کیا گیا تھا یا یوں کہا جائے کہ مجھے کیوں یرغمال بنایا گیا تھا اور میں یہ سمجھنے سے بھی قاصر ہوں کہ مجھے کیوں رہا کیا گیا۔‘‘

گزشتہ روز انہیں ایک ترک عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا حالانکہ استغاثہ نے یوچیل کے لیے اٹھارہ سال قید کی استدعاکی تھی۔ انہیں 14 فروری 2017ء میں دہشت گرد تنظیم کی تشہیر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم اس دوران ان پر باقاعدہ فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔ یوچیل کے بقول، ’’میری گرفتاری اور رہائی کا قانون کی حکمرانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں رہا ہو گیا ہے لیکن تلخی ابھی باقی ہے۔‘‘

Deutschland PK Außenminister Sigmar Gabriel zur Freilassung von Deniz Yücel
تصویر: Getty Images/C. Koall

جرمنی کی ترکی میں زیر حراست صحافی تک رسائی کل منگل کو

ایردوآن کا میرکل پر ’ذاتی حملہ‘، ترک جرمن تنازعہ شدید تر

’تنہائی بھی ایک قسم کا تشدد ہی ہے‘ اسیر صحافی ڈینیز یوچیل

ڈینیز یوچیل ترک اور جرمن شہریت کے حامل ہیں اور وہ جرمن جریدے ڈی ویلٹ کے ترکی میں نامہ نگار ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد ان دونوں ممالک کے باہمی روابط میں سرد مہری آ گئی تھی۔ اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے کہا، ’’یوچیل کی رہائی ہم سب کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے اس سلسلے میں انقرہ حکومت کے ساتھ کسی سمجھوتے کی خبروں کو بھی مسترد کیا، ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس رہاائی کے بدلے کوئی سمجھوتہ یا کوئی تجارتی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔‘‘