متاثرینِ سیلاب چھ ماہ بعد بھی مسائل کا شکار
26 جنوری 2011پاکستان میں گزشتہ برس آنے والے بدترین سیلاب نے لاکھوں گھر تباہ کر دیے تھے، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں اور سیلابی ریلے بڑی تعداد میں جانوروں کو بہا کر لے گیا۔ پاکستانی تاریخ کی اس بدترین قدرتی آفت کے نتیجے میں تقریباﹰ دوہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ پاکستانی معیشت اور انفراسٹرکچر کو بری طرح متاثر کرنے والے اس سیلاب کے بعد چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے UNHCR کے ہائی کمشنر کے ترجمان Andrej Mahecic کے مطابق، ’پاکستان میں جولائی 2010ء میں آنے والے سیلاب سے متاثر افراد میں سے ایک لاکھ 66 ہزار ابھی تک گھروں سے دور ہیں۔ یہ افراد 240 سے زائد کیمپوں اور دیگر مقامات پر رہائش پذیر ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق ’گوکہ یہ تعداد گزشتہ برس ستمبر اور اکتوبر کے مقابلے میں کہیں کم ہے، مگر اس کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں بے گھر افراد کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ متاثرین کو ابھی تک مدد کی ضرورت ہے۔‘
ستمبر اکتوبر میں بے گھر متاثرین سیلاب کی تعداد 33 لاکھ کے قریب تھی۔ سیلاب سے متاثر ان بے گھر افراد کی زیادہ تر تعداد صوبہ سندھ میں ہے۔ UNHCR کے مطابق اس قدرتی آفت سے قریب دو کروڑ افراد متاثر ہوئے جبکہ ایسے گھروں کی تعداد جو جزوی طور پر متاثر یا مکمل تباہ ہوئے 17 لاکھ کے قریب ہے۔
ہلال احمر تنظیم کے مطابق سیلاب کی وجہ سے 22 لاکھ ہیکٹرز زرعی زمین متاثر ہوئی جس کی وجہ سے زیادہ تر دیہی آبادی کو خوراک اور دیگر ضروریات کی قلت پیدا ہوگئی۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل