1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی مشکلات کی شکار اسلامک اسٹيٹ اب بھی خطرناک، تجزيہ

عاصم سلیم
18 فروری 2017

ايک تازہ رپورٹ ميں انکشاف کيا گيا ہے کہ زير قبضہ علاقوں سے کنٹرول ختم ہونے کے سبب داعش کے مالی وسائل کم ہوتے جا رہے ہيں اور ايسا معلوم ہوتا ہے کہ تنظيم کا ’بزنس ماڈل‘ ناکامی کی سمت بڑھ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XoHd
Islamischer Staat Kämpfer zeigt Zeigefinger Geste
تصویر: picture-alliance/ZUMA/Dabiq

مشرق وسطیٰ ميں سرگرم شدت پسند نيٹ ورک اسلامک اسٹيٹ يا داعش کی سن 2014 ميں مجموعی آمدنی 1.6 بلين ڈالر تھی جو گزشتہ برس يعنی سن 2016 ميں صرف 870 ملين رہی۔ يہ انکشاف ہفتے اٹھارہ فروری کو جاری ہونے والی ’انٹرنيشنل سينٹر فار دا اسٹڈی آف ريڈيکلائزيشن اينڈ پوليٹيکل وائلنس‘ کی رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق سن 2014 کے وسط ميں داعش نے کئی بينکوں، تيل کے کنوؤں اور اسلحے کے ڈپوؤں پر قبضہ کر رکھا تھا تاہم وقت اور مغربی قوتوں کے حمایت کے ساتھ مقامی افواج اور مسلح جنگجوؤں کی پيش قدمی کے ساتھ ان کے مالی وسائل کافی کم ہو گئے ہيں۔

برطانوی دارالحکومت لندن کے کنگز کالج ميں قائم سينٹر کے ڈائريکٹر پيٹر نيومين کے مطابق اسلامک اسٹيٹ کے حوالے سے بات چيت کے دوران جو غلطی کی جاتی رہی ہے، وہ يہ ہے کہ اسے محض ايک دہشت گرد تنظيم کے طور پر ليا جاتا رہا۔ ان کا کہنا ہے، ’’يہ دہشت گرد تنظيم تو ہے تاہم یہ اور بہت کچھ بھی ہے۔ يہ کئی علاقوں پر قابض ہے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ اس کے ديگر اخرجات بھی ہيں، مثال کے طور پر سڑکوں کی مرمت، اسکولوں ميں اساتذہ کی اجرتيں، عوام کو طبی سہوليات کی فراہمی وغيرہ۔ داعش کو وہ چيزيں بھی کرنی پڑيں، جو القاعدہ نے کبھی نہيں کيں۔‘‘  

اس رپورٹ ميں البتہ يہ تنبيہ بھی کی گئی ہے کہ مالی وسائل کی کمی کا ہر گز يہ مطلب نہيں کہ يہ گروہ اب کم خطرناک ہے۔ نیومین کے مطابق ’’ہم نے پيرس، برسلز اور پھر برلن ميں ہونے والے حملوں ميں ديکھا کہ يہ ايسے حملے نہيں تھے، جن پر بہت زيادہ اخراجات آئے ہوں،‘‘۔

  امريکا اور يورپ ميں ہونے والے چند حاليہ حملوں ميں حملہ آوروں نے کارروائی کے ليے ذاتی ذرائع سے اپنی مالی ضروريات پوری کی تھيں اور ان ميں شام و عراق ميں موجود داعش کی اعلیٰ قيادت کی شرکت نہ ہونے کے برابر تھی۔

امريکی محکمہ دفاع کے ايک اہلکار کے مطابق اسلامک اسٹيٹ کے پاس اب بھی اتنے وسائل موجود ہيں کہ وہ اپنے اخر اجات چلا سکتی ہے۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس اہلکار کے مطابق داعش کی مالی صورتحال ايسی نہيں کہ اس کی حملہ کرنے کی صلاحيت متاثر ہوئی ہو۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید