مالاکنڈ کے مہاجرین کی امداد کے لیے 22 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی امداد
21 مئی 2009کانفرنس کے اختتام پر وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ اور اقتصادی امور کی وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ کانفرنس کے شرکاء نے جس 22 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی امداد کا وعدہ کیا ہے اس میں سے کچھ رقم پہلے ہی پاکستان کے حوالے کی جا چکی ہے اور باقی رقم بھی جلد ہی فراہم کر دی جائے گی۔ حنا ربانی کھر کے مطابق یہ امدادی رقم اقوام متحدہ کے زیر انتظام متاثرین کی دیکھ بھال اور بحالی کے کاموں پر خرچ ہوگی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ علاقوں میں اب تک مواصلاتی عکاسی کے ذریعے لگائے گئے ابتدائی تخمینے کے مطابق تعمیر نو کے لئے ایک ارب ڈالر سے زائد کا سرمایہ درکار ہوگا۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے محدود وسائل کے باوجود متاثرین کی بحالی کےلئے فوری نوعیت کے اقدامات اٹھا رہی ہے جس میں نقل مکانی کرنے والے ہر شخص کو 25,000 روپے نقد امدادی رقم کی فراہمی سرفہرست ہے۔
ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اکتوبر 2005ء کے زلزلے کے بعد ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارتی اور اسی نوعیت کے دیگر اداروں کے قیام کے باوجود انہیں مضبوط بنیادوں پر استوار نہ کئے جانے کے سبب حکومت کے لئے اب نقل مکانی کرنے والے افراد کے مسائل پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے۔
معروف ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی پاکستان کی نوکرشاہی کے سرخ فیتے کو حالات کی خرابی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کو جو باتیں بتائی گئیں اور جو اندازے لگائے گئے کہ بہت تیز رفتاری سے کام ہوگا وہ نہیں ہوا اور ان خیال میں بیورو کریسی کا وہی پہلے والا اسٹائل ہے اور لوگ اب آخری حربے استعمال کرنے سے بھی کترا رہے ہیں۔‘
دریں اثناء حکومت پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی طرف سے جمعہ کے روز بین الاقوامی برادری سے متاثرین مالاکنڈ کی امداد کے لئے باقاعدہ اپیل کی جائے گی اور اس حوالے سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد اسلام آباد میں کیا جائے گا جس کے بعد وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق پاکستان کو 50 سے 60کروڑ ڈالر امداد ملنے کی توقع ہے۔