مالاکنڈ آپریشن میں ایک ہزار شدت پسند ہلاک، حکام
17 مئی 2009وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ علاقے میں موجود آخری عسکریت پسند کے خاتمے تک فوجی کارروائی جاری رہے گی۔ مردان میں شورش زدہ علاقے سے نقل مکانی کرکے آنے والے متاثرین کے کیمپوں کے دورے کے بعد وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہ اس آپریشن کی وجہ سے مالاکنڈ ڈویژن سے 11 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بونیر اور لوئر دیر اب حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور اس علاقے کے افراد گھروں کو واپس جاسکتے ہیں۔
ادھر پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے دیگر علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 25شدت پسند ہلاک کردیے گئے جبکہ ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کا ایک افسر بھی جاں بحق ہوا۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق آپریشن راہ راست نئے مرحلہ میں داخل ہوگیا ہے جس میں سیکیورٹی فورسز کے جوان شدت پسندوں اور عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لئے مٹہ اور کانجو میں داخل ہوگئے ہیں اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ شرپسند عناصر کے ٹھکانوں سے دور رہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شدید لڑائی کے بعد کانجو سے نوان کلی اور بالوگرام سے تختہ بند بائی پاس کا علاقہ عسکریت پسندوں سے خالی کرا لیا ہےجبکہ مینگورہ کے مضافات میں بھی شدید جھڑپیں جاری ہے۔
دوسری طرف پشاور میں اتوار کو سوات قومی امن جرگہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں جاری فوجی آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اینتونیو گوتیرش نے ہفتہ کو کہا تھا کہ ان کے ادارے نے دو مئی سے اب تک شورش زدہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے 11لاکھ 70 ہزار افراد کی رجسٹریشن کی ہے۔