1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مادے کا ہم زاد اینٹی میٹر کیا ہوا؟

عاطف توقیر
20 مئی 2018

13.7 ارب سال پہلے جب کائنات بنی تو اس وقت مادہ اور رد مادہ یعنی میٹر اور اینٹی میٹر ایک جتنی مقدار میں وجود میں آئے تھے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ہم ایک ایسی کائنات میں کیوں رہتے ہیں، جو مادے سے بنی ہے۔ اینٹی میٹر کہاں گیا؟

https://p.dw.com/p/2y2AW
CERN Europäische Organisation für Kernforschung
تصویر: 2004 CERN

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بگ بینگ یا عظیم دھماکے کی وجہ سے میٹر اور اینٹی میٹر جوڑے کی صورت میں پیدا ہوئے تھے، تاہم یہ بات اب تک باعث حیرت ہے کہ اینٹی میٹر جو ہر اعتبار سے مادے جیسا مگر خصوصیات کے اعتبار سے مطلق برعکس ہے، وہ اس کائنات میں مادے جتنے مقدار میں موجود نہیں۔

سوئٹزر لینڈ: دنیا کی طویل ترین ریلوے سرنگ

سرن کے سائنسدان 'اینٹی مَیٹر' کی تیاری میں کامیاب

کیا تاریک مادے کا معمہ حل ہونے والا ہے؟

اس وقت کائنات میں ہم جو کچھ دیکھتے ہیں، یعنی زمین پر کسی کیڑے سے لے کر کسی بہت بڑے ستارے تک، وہ سب کا سب مادے کے ذرارت سے ملک کر بنا ہے۔ اب تک مادے کا جڑواں رد مادہ یا اینٹی میٹر کائنات میں بڑی مقدار میں دریافت نہیں ہوا ہے۔

اس حوالے سے یورپی جوہری تحقیقی مرکز سَرن میں الفا تجرے کے ذریعے اس راز کو افشا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سَرن سوئٹزرلینڈ اور فرانس کی سرحد پر زیرزمین ستائیس کلومیٹر طویل ایک سرنگ کی صورت میں قائم ہے، جہاں کائنات کی ابتدا اور ماہیت سے متعلق بنیادی سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس تجربہ گاہ میں مادہ اور ردِ مادہ سے متعلق تجربے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تجربہ گاہ میں تیار کردہ ’اینٹی ہائیڈروجن‘ کا غیرعمومی دیر تک کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

تہرا کائناتی مظہر ،سپر بلڈ بلو مون

یہ بات اہم ہے کہ اینٹی میٹر یا ردِ مادہ کا ایٹم ٹھیک عام ایٹم جیسا ہی ہوتا ہے، مگر سب ایٹمز کے چارج کے اعتبار سے مطلق برعکس ہوتا ہے۔ یعنی ایٹم میں بیرونی مدار میں منفی چارج والا الیکٹران گردش کرتا ہے، مرکزے میں مثبت چارج والے پروٹان اور  نیوٹرل چارج کے حامل نیوٹران ہوتے ہیں، جب کہ اینٹی میٹر کے ایٹم میں مثبت چارج والا پوزیٹرون مرکزے کے باہر گردش کرتا ہے، جب کہ مرکزے کے اندر مثبت چارج والے پروٹان کی بجائے منفی چارج والا نیگیٹرون اور نیوٹران ہوتے ہیں۔

اینٹی میٹر کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اگر وہ عام مادے سے چھو جائے، تو وہ اپنے مقدار کے برابر مادہےکو مکمل طور پر توانائی میں تبدیل کرتے ہوئے فنا ہو جاتا ہے۔ یعنی ہائیڈروجن اور اینٹی ہائیڈروجن آپس میں چھو جائیں، تو وہ ایک دوسرے کو مکمل طور پر رد کر کے توانائی میں تبدیل ہو جائیں گے۔

سَرن میں اس حوالے سے الفا تجربے سے وابستہ جیفری ہیگسٹ کے مطابق، ’’ہم اس وقت یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہائیڈروجن اور اینٹی ہائیڈروجن کس حد تک ایک جیسے رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‘‘

اس حوالے سے ہائیڈروجن اور اینٹی ہائیڈروجن کے درمیان رویے میں معمولی سا فرق بھی یہ واضح کرنے کے لیے کافی ہو گا کہ کائنات کی ابتدا کے وقت بننے والے مادے اور ردِ مادے میں سے مادہ کیوں بقا پا گیا اور رد مادہ فنا کیوں ہو گیا۔

اس حوالے سے طبیعات کا سٹینڈرڈ ماڈل (معیاری ماڈل) نظریہ کہتا ہے کہ مادہ اور ردِ مادہ ہر ہر اعتبار سے ایک جیسے مگر مکمل طور پر برعکس رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تاہم یہ نظریہ یہ واضح نہیں کرتا کہ کائنات کی تخلیق کے وقت پیدا ہونے والا ردِ مادہ کہاں گیا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان رویے کے اعتبار سے ضرور کوئی انتہائی معمولی فرق بھی موجود ہے۔ اس معمولی فرق کی وجہ سے ممکنہ طور پر ایک ارب ایٹموں اور ایک ارب اینٹی ایٹموں کے ملاپ کے دوران مادے کا ایک ایٹم زندہ رہ جاتا ہے اور کائنات میں موجود تمام مادہ دراصل میٹر اور اینٹی میٹر کے ملنے اور ایک دوسرے کو مکمل طور پر رد کر دینے کے باوجود باقی بچ جانے والے اس ایک اربویں حصے کا شاخسانہ ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ تجربہ گاہ میں بنائے جانے والے ایٹی ایٹم کو الیکٹرومیگنیٹکل فیلڈ کی ایک انتہائی طاقت ور بغیر دیوار ’بوتل‘ میں رکھا جاتا ہے اور فنا سے قبل اس کے رویے کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

اب تک اس حوالے سے کئے جانے والے تجربات میں مادے اور ردِ مادے کے درمیان رویے کے اعتبار سے کسی فرق کا کوئی سراغ نہیں لگ پایا ہے، تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اینٹی میٹر کو زیادہ دیر تک زندہ رکھ کر اس کے رویوں کے مشاہدے کی اہلیت حاصل کر لی گئی، تو یہ معمہ حل ہو پائے گا۔