1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لیبیا کے ساحلی محافظ سمندر میں مہاجرین کی ہلاکت کے ذمہ دار‘

شمشیر حیدر اے ایف پی
7 نومبر 2017

جرمن سماجی تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ پیر کے روز بحیرہ روم میں ایک بچے سمیت پانچ مہاجرین کی ہلاکت لیبیا کے ساحلی محافظوں کی ’متشدد، ظالمانہ اور غیر قانونی‘ مداخلت کے باعث ہوئی۔

https://p.dw.com/p/2nAKM
Mittelmeer Rettung von Flüchtlingen
تصویر: picture alliance/AP Photo/E. Morenatti

’سی سرچ‘ نامی جرمن سماجی تنظیم بحیرہ روم میں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سرگرم کئی سماجی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ اس تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ پیر چھ نومبر کے بحیرہ روم میں ایک بچے سمیت پانچ تارکین وطن کی ہلاکت کا واقعہ یورپی یونین کے ایک پروگرام کے تحت تربیت حاصل کرنے والے لیبیائی ساحلی محافظوں کے مہاجرین سے روا رکھے گئے غیر ضروری سخت رویے کے باعث پیش آیا۔

اٹلی میں مہاجرین کی آمد کم کیسے ہوئی؟ ماہرین پریشان

اس سال اب تک مزید دو لاکھ ساٹھ ہزار پناہ گزین یورپ میں

اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ادارے نے بتایا کہ بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کی اطلاع ملنے کے بعد اطالوی کوسٹ گارڈز نے ’سی واچ 3‘ نامی بحری جہاز کو امدادی کارروائی کے لیے بھیجا۔ سی واچ کی ٹیم جس وقت حادثے کے مقام پر پہنچی تو لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی کشتی بھی وہاں پہنچ چکی تھی۔

سی واچ کے مطابق لیبیا کے ان ساحلی محافظوں نے ڈوبتی ہوئی کشتی میں سوار پناہ کے متلاشی افراد پر ’تشدد اور انہیں دھمکانا‘ شروع کر دیا جس کے باعث کشتی میں موجود تارکین وطن میں خوف کے باعث افراتفری پھیل گئی اور اسی کے نتیجے میں کئی تارکین وطن کشتی سے سمندر کے کھلے پانیوں میں گر گئے۔

جرمن امدادی تنظیم کے مطابق بات یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ لیبیائی کوسٹ گارڈز نے اپنی جان بچانے کے لیے کشتی پر واپس سوار ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو بھی روکنا شروع کر دیا۔ اس صورت حال کی اطلاع ملتے ہی اطالوی کوسٹ گارڈز کا ایک ہیلی کاپٹر بھی موقع پر پہنچ گیا اور صورت حال قابو میں لانے کی کوشش کی گئی۔

سی واچ کے بحیرہ روم میں جاری مشن کے سربراہ یوہانس بائر کا کہنا تھا، ’’اگر ہماری ٹیم کو مناسب ماحول میں اپنا کام کرنے دیا جاتا تو عین ممکن ہے کہ اس واقعے میں کوئی تارک وطن اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھتا۔ ان ہلاکتوں کی ذمہ داری لیبیا کے ساحلی محافظوں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے ظالمانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے اس ریسکیو مشن میں رکاوٹ پیدا کی۔‘‘

بائر نے یورپی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے اور اس کے نتائج سے سبق سیکھتے ہوئے یورپی یونین لیبیائی ساحلی محافظوں کے ساتھ مہاجرین کی آمد روکنے کے حوالے سے جاری تعاون فوری طور پر ختم کر دیں۔

دوسری جانب لیبیائی ساحلی محافظوں نے اس واقعے کا الزام جرمن امدادی تنظیم پر عائد کیا ہے۔ لیبیا کی کوسٹ گارڈز کے ترجمان جنرل ایوب قاسم کا کہنا تھا، ’’سبھی تارکین وطن جرمن سماجی تنظیم کے بحری جہاز پر پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے یہاں تک کہ وہ تارکین وطن بھی، جنہیں لیبیائی ساحلی محافظ سمندر میں ڈوبنے سے بچا کر اپنی کشتی پر لے آئے تھے، سی واچ کے بحری جہاز پر پہنچنے کے لیے دوبارہ سمندر میں کود گئے۔‘‘

جنرل ایوب قاسم نے الزام لگایا کہ سی واچ کے بحری جہاز کو حادثے کے مقام سے چلے جانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم انہوں نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔

بحیرہ روم کے ذریعے اسپین پہنچنے کا انتہائی خطرناک راستہ

پناہ کے لیے مسترد شدہ درخواستوں والے افراد اپنے وطن واپس جائیں، میرکل

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے