1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبر پارٹی کے نئے قائد کوربن، لندن کے میئر کے لیے صادق خان

عدنان اسحاق12 ستمبر 2015

برطانیہ میں جیریمی کوربن کو اپوزیشن کی لیبر پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کر لیا گیا ہے جبکہ پینتالیس سالہ پاکستانی نژاد سیاستدان صادق خان کو لندن کے میئر کے عہدے کے لیے پارٹی کا امیدوار نامزد کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GVXn
تصویر: Reuters/S. Wermuth

برٹش لیبر پارٹی کے لندن میں ہونے والے اجلاس میں جیسے ہی جیریمی کوربن کے نام کا اعلان کیا گیا، کانفرنس ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ اطلاعات کے مطابق 60 فیصد مندوبین نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ان کے حریف اینڈی بورنہیم کو صرف انیس فیصد ووٹ ملے۔ بتایا گیا ہے کہ اس انتخاب کے لیے تقریباً سوا چار لاکھ ووٹ ڈالے گئے۔ جیریمی کوربن پارٹی کے انتہائی بائیں بازو کے رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں لیکن لیبر پارٹی کے اندر بھی ان کی سوشلسٹ سوچ کے حوالے سے ان کی مخالفت پائی جاتی ہے۔

کوربن قدامت پسندوں کی موجودہ کیمرون حکومت کے بچتی پروگرام اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے مخالف ہیں۔ لیبر پارٹی کے متعدد سینیئر رہنماؤں نے 66 سالہ کوربن کی مخالفت کی تھی، جن میں سابق وزرائے اعظم ٹونی بلیئر اور گورڈن براؤن بھی شامل ہیں۔ ان دونوں رہنماؤں نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ جیریمی کوربن کی سوشلسٹ سوچ کی وجہ سے اعتدال پسند ووٹرز پارٹی کا ساتھ چھوڑ دیں گے اور اس طرح لیبر پارٹی کا دوبارہ اقتدار میں آنا ناممکن ہو جائے گا۔

Londoner Bürgermeister Boris Johnson wiedergewählt
آج کل کنزرویٹو پارٹی کے ہی بورس جانسن برطانوی دارالحکومت کے میئر ہیںتصویر: Reuters

دوسری جانب کوربن کے ایک قریبی ساتھی اور حامی صادق خان لندن کے میئر کے لیے ہونے والے الیکشن میں لیبر پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔ پاکستانی نژاد صادق خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ کابینہ میں شامل ہونے والے پہلے مسلم تھے۔ صادق خان گزشتہ برطانوی پارلیمان میں لیبر پارٹی کے شعبہ انصاف کے ترجمان بھی رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار سے ہو گا، جس کے نام کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا۔ آج کل کنزرویٹو پارٹی کے ہی بورس جانسن برطانوی دارالحکومت کے میئر ہیں۔

صادق خان ایک بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں اور وہ لندن ہی میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ جنوب مغربی لندن کے ایک پسماندہ علاقے میں جوان ہوئے۔ وہ کہتے ہیں، ’’لندن کے باسیوں کے لیے میری ترجیحات بالکل واضح ہیں۔ رہنے یا خریدنے کے لیے سستی اور محفوظ رہائش گاہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ میئر منتخب ہو جاتے ہیں، تو تنخواہوں میں اضافے، کاروبار میں رعایتوں اور لندن کی آب و ہوا کو بہتر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے اور اس شہر کو رہائش کے قابل بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

لندن کے میئر کا چناؤ یورپی سطح پر فرانسیسی صدارتی انتخابات کے بعد دوسرا سب سے بڑا براہ راست انتخاب ہوتا ہے۔ شہرکے میئر کے ذمے پالیسی سازی، ٹرانسپورٹ اور ہاؤسنگ کے شعبے ہوتے ہیں۔ اس منصب کی میعاد چار سال ہوتی ہے۔