1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا ميں نيٹو کا دھندلا کردار

26 اگست 2011

نيٹو سرکاری طور پر تو يہی کہ رہا ہے کہ نيٹو کا مشن ليبيا کے عوام کی حفاظت ہے۔ ليکن قياس آرائياں کی جا رہی ہيں کہ نيٹو باغيوں کو اسلحہ، فوجی تربيت اور اپنے خفيہ ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات بھی فراہم کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/12OKU
طرابلس ميں لڑائی جاری ہے
طرابلس ميں لڑائی جاری ہےتصویر: picture-alliance/abaca

بار باراس طرح کی قياس آرائياں کی جا رہی ہيں کہ نيٹو کے رکن ممالک باغيوں کو اسلحہ، فوجی تربيت اور اپنی خفيہ ايجنسيوں کے ذريعے حاصل ہونے والی معلومات بھی فراہم کر رہے ہيں۔ اس سلسلے ميں بہت سے سوالات جواب طلب ہيں۔

نيٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن بار بار يہی دعوے کرتے ہيں کہ نيٹو ليبيا ميں اپنی جنگی کارروائيوں کے دوران اُس دائرہء کار کی سختی سے پابندی کر رہا ہے جو اُسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت سونپا گيا ہے: ’’اس سارے تنازعے ميں ہمارا ہدف ليبيا کے عوام کی حفاظت ہے۔‘‘

کہنے کی حد تک تو يہ سب کچھ صحيح ہے، ليکن نيٹو جس طرح سے عملی طور پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے، وہ بہت قابل غور ہے۔

قذافی کے حامی باغيوں کے قبضے ميں
قذافی کے حامی باغيوں کے قبضے ميںتصویر: dapd

بہت سے مبصرين کا کہنا ہے کہ نيٹو نے ساری جنگ کے دوران باغيوں کو اپنے فضائی حملوں اور بمباری کے ذريعے بھر پور مدد دی اور يہ مدد اب بھی جاری ہے۔ نيٹو کے فضائی حملوں کے بغير باغيوں کا آگے بڑھنا ناممکن تھا۔ کيا نيٹو کے بعض ممالک کی اسپيشل فورسز باغيوں کو زمين پر بھی مدد دے رہی ہيں؟ راسموسن يہ بتانا نہيں چاہتے تھے: ’’ايسے کوئی بری فوجی دستے نہيں، جو نيٹو کی کمان کے تحت ہوں۔‘‘

ليکن يہی نکتہ نہايت اہم ہے۔ نيٹو کو اصولی طور پر صرف فضا سے حملے کرنے کا محدود اختيار حاصل ہے۔ ليکن درحقيقت اُس کے بعض رکن ممالک ليبيا کے باغيوں کی اس سے کہيں زيادہ مدد کر رہے ہيں اور اخبارات اس بارے میں مسلسل زيادہ خبريں شائع کر رہے ہيں کہ امريکہ، فرانس اور برطانيہ کی اسپيشل فورسز ليبيا ميں موجود ہيں اور باغيوں کو تربيت دے رہی ہيں۔ اس کے علاوہ وہ باغيوں کو اسلحہ اور اپنے خفيہ اداروں اور جاسوسی کے آلات سے حاصل ہونے والی معلومات بھی فراہم کر رہی ہيں۔

طرابلس ميں باغی
طرابلس ميں باغیتصویر: dapd

برطانوی وزير دفاع فوکس نے کھل کر کہا ہے کہ نيٹو اپنے خفيہ اداروں اور سراغرسانی کے آلات کو قذافی اور دوسرے حکومتی اراکين کی تلاش ميں استعمال کر رہا ہے۔ ميڈيا میں تو يہ خبريں تک بھی ہيں کہ برطانيہ کے خصوصی دستوں کے فوجی باغيوں کے سے کپڑے پہنے قذافی کے تعاقب اور تلاش ميں حصہ لے رہے ہيں۔

يہ سب کچھ سلامتی کونسل کی قرارداد کے دائرے سے خارج ہے۔ يہ بھی ناممکن ہے کہ نيٹو کی قيادت کو اس کا علم نہ ہو، ليکن نيٹو کے ہيڈ کوارٹر ميں کوئی بھی اس کی تصديق کرنے پر تيار نہيں۔

رپورٹ: ليون اشٹيبے / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں