1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا سے ہزاروں مہاجرين کو منتقل کيا جا چکا ہے، افريقی يونين

عاصم سلیم
30 جنوری 2018

افريقی يونين کے سربراہ نے بتايا ہے کہ دسمبر کے اوائل سے جنوری کے اواخر تک ليبيا سے تيرہ ہزار سے زائد تارکين وطن کو ملک بدر کر کے ان کےآبائی ممالک روانہ کيا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2rm6Q
Nigera Flüchtlingsrückführung aus Libyen
تصویر: Getty Images/AFP/P. U. Ekpei

افريقی يونين کميشن کے سربراہ موسیٰ فاکی نے کہا کہ پچھلے تقريباً دو ماہ کے عرصے ميں تيرہ ہزار سے زائد تارکين وطن کو ليبيا سے منتقل کيا جا چکا ہے اور اس تعداد ميں يوميہ بنيادوں پر اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے يہ بيان ايتھوپيا کے دارالحکومت اديس ابابا ميں اس ہفتے کے آغاز پر ايک پريس کانفرنس ميں ديا۔

در اصل جنوری کے وسط تک ليبيا ميں پھنسے ہوئے کم از کم بيس ہزار تارکين وطن کو ان کے ملکوں کی طرف روانہ کيا جانا تھا۔ اگرچہ بھيجے جانے والے مہاجرين کی تعداد ہدف سے کم ہے تاہم افريقی يونين کی قيادت کے مطابق مہاجرين کی ملک بدری کی مہم کاميابی کے ساتھ جاری ہے۔ پچھلے سال کے اواخر ميں ايک ويڈيو منظر عام پر آئی تھی، جس ميں ليبيا ميں مہاجرين کو بطور غلام بيچا جا رہا تھا۔ اس پيش رفت پر کافی تنقيد کی گئی تھی۔ نومبر ميں اس ويڈيو کے عام ہونے کے بعد فاکی نے اعلان کيا تھا کہ جنوری کے وسط تک ليبيا سے بيس ہزار افريقی مہاجرين کو ان کے آبائی ممالک روانہ کر ديا جائے گا۔

سن 2011 ميں معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے اور ان کی ہلاکت کے بعد شمالی افريقہ کا ملک ليبيا سياسی انتشار کا شکار ہے۔ سياسی عدم استحکام اور بے يقينی کی صورت حال ميں وہاں متعدد جہادی گروہ اور ان گنت مليشياز سرگرم ہيں۔ انہی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانوں کے اسمگلروں نے بھی وہاں اپنے کاروبار کو کافی وسعت دی اور سن 2017 کے پہلے چھ ماہ ميں يہ ملک يورپ کی جانب غير قانونی ہجرت کا گڑھ بنا رہا۔

افريقی يونين ان دنوں اقوام متحدہ اور يورپی يونين کی مدد سے ليبيا سے مہاجرين کی ان کے آبائی ممالک روانگی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ افريقی يونين کميشن کے سربراہ موسیٰ فاکی کے بقول ملک بدر کيے جانے والوں کی بھاری اکثريت تارکين وطن پر مشتمل ہے، جو يورپ پہنچنے کے خواہاں تھے۔ جو مہاجرين اپنے آبائی ممالک ميں جنگ و جدل کے سبب واپس نہيں جا سکتے، انہيں نائجر اور روانڈا ميں پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔