1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاپتہ جہاز نے 24 پیغام بھیجے : فرانسیسی حکام

6 جون 2009

فرانسیسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ لاپتہ ہونے والے جہاز کے تباہ ہونے سے قبل آخری لمحوں میں چوبیس پیغامات موصول ہوئے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ جہاز کے پرزوں نے ایک ایک کر کے کام چھوڑ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/I4dC
جہاز کے راستے میں بادل موجود تھے مگر وہ جہاز کو تباہ کرسکتے ہیں ۔ یہ سوال یقینا حیران کن ہےتصویر: AP

تفتیش کاروں نے یہ بھی بتایا کہ جہاز کا خودکار نظام بند تھا ۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اسے خود بند کیا گیا تھا یا وہ کسی خرابی کے باعث ناکارہ ہوا۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ جہاز کو کسی غیر معمولی موسمی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہو۔

گزشتہ پیر کو برازیل کے ریو دی جنیرو ایئر پورٹ سے پرواز کرنے والی ایئر فرانس کی ایئر بس کا فضائی راستہ بحراوقیانوس کے اوپر سے پیرس تک کا تھا۔ تاہم یہ جہاز اچانک لاپتہ ہو گیا۔

ماہرین کے مطابق گو کہ جہاز جس جگہ پر لاپتہ ہوا وہاں گرج چمک کے ساتھ بارش کا عمل جاری تھا تاہم بحراوقیانوس کے اس راستے پر یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں اور جہاز میں ایسے موسم سے گزر جانے کی پوری صلاحیت موجود تھی۔

حادثات کے امور کی فرانسیسی تفتیشی ایجینسی کے ڈائریکٹر Paul-Louis Arslanian نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جہاز کے لاپتہ ہونے سے چند لمحے قبل مختلف حصوں سے لگاتار چوبیس پیغامات موصول ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جہاز کا نظام ایک ایک کر کے بند ہوتا چلا گیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان پیغامات سے یہ جاننا ناممکن ہے کہ جہاز کا خودکار نظام کیسے اورکیوں بند ہوا۔

دوسری جانب فرانسیسی محکمہ موسمیات کے نائب سربراہ Alain Ratier نے کہا ہے کہ جہاز جس لمحے لاپتہ ہوا اس وقت موسمی حالات غیر معمولی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ انفراریڈ تصاویر کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملتے کہ جہاز کو کسی غیر معمولی آسمانی بجلی کاسامنا کرنا پڑا ہو۔

انہوں نے بتایا کہ جہاز جس جگہ پر لاپتہ ہوا وہاں بادلوں میں گرج چمک کا عمل جاری تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسے بادل اس راستے میں ہونا معمول کی بات ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید