لاطینی امریکہ اور بحیرہ کیربیئن کے ملکوں کی نئی تنظیم
3 دسمبر 2011کاراکس میں منعقد اجلاس کا آغاز 2 دسمبر سے ہوا تھا۔ دو روزہ اجلاس ہفتے کے روز اپنی منزل کو پہنچ گیا۔ اس اجلاس میں سی لیک تنظیم کے قیام کی تجویز کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے آخری روز شرکاء رکن ملکوں میں استحکام اور اقتصادی و سماجی ترقی کے لیے ایک مربوط اور باہمی تعاون پر مبنی ایکشن پلان کو زیر بحث لائے۔ تنظیم CELAC کے پہلے سربراہی اجلاس میں برازیل کی صدر ڈلما روسیف، ارجنٹائن کی صدر کرسٹینا فرنانڈس اور کیوبا کے صدر راؤل کاسترو خاص طور پر نمایاں تھے۔
اجلاس کے دوران میزبان وینز ویلا کے صدر ہو گو شاویز کا کہنا تھا کہ یہ CELAC رکن ملکوں میں پائیدار ترقی، آزادی اوراتحاد کی کوششوں کو جاری رکھے گی۔ شاویز کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ تنظیم خطے میں امریکی اثر و رسوخ کم کرنے کی کوشش کرے گی۔ سمٹ میں مہمان ملکوں کے لیڈران سے خطاب کے دوران ہو گو شاویز نے کہا کہ صرف اتحاد ہی ان کی آزادی کا ضامن ہے۔ ان کے خیال میں وقت گزرنے کے ساتھ سی لیک (CELAC) تنظیم کی افادیت اور اہمیت میں اضافہ ہو گا اور آرگنائزیشن برائے امریکن اسٹیٹس (OAS) کی حیثیت میں یقینی طور پر کمی واقع ہو گی۔
لاطینی امریکی ملک نکارا گوا کے صدر ڈینئل اورٹیگا نے سربراہی اجلاس کے دوران کہا کہ سی لیک (CELAC) کے قیام سے انیسویں صدی کے امریکی مونرو نظریے کی موت واقع ہو گئی ہے۔ بیشتر لیڈروں نے تنظیم کے قیام کو علاقے کی دو سو سالہ تاریخ کا سنگ میل قرار دیا۔ مونرو نظریے سے مراد لاطینی امریکہ بارے وہ امریکی پالیسی ہے جس کو امریکی صدر جیمز مونرو نے پیش کیا تھا۔
اس آرگنائزیشن کا اجلاس وینزویلا کے دارالحکومت کاراکس میں شیڈیول تھا۔ وینز ویلا کے صدر کی علالت کی وجہ سے پہلے سے شیڈیول افتتاحی اجلاس کو مؤخر کردیا گیا تھا۔ ہوگو شاویز کو سرطان کا عارضہ لاحق ہے اور اگلے سال اکتوبر میں صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اگلے سربراہ اجلاس کا میزبان پیرو ہے اور سن 2013میں سمٹ کیوبا میں رکھی گئی ہے۔
بحیرہ کیربیئن اور لاطینی امریکہ کے تینتیس ملکوں کی اس نئی تنظیم کا نام Community of Latin American and Caribbean States رکھا گیا ہے۔ اس تنظیم میں امریکہ اور کینیڈا کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ سی لیک (CELAC)تنظیم کے تینتیس رکن ملکوں کی کل آبادی چھ سو ملین کے قریب ہے۔ ان ممالک کی پیداواری حجم چھ ٹریلین کے قریب ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عصمت جبین