1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
لٹریچر

’لارڈ آف دی رِنگز‘ کے مصنف کا 125 واں یومِ پیدائش

علی کیفی ڈی پی اے
3 جنوری 2017

تین جنوری 1892ء کو پیدا ہونے والے انگریز ادیب جان رونالڈ ریوئل ٹالکین کی 125 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ تین جلدوں پر مشتمل عالمی شہرت یافتہ کتابی سلسلے ’لارڈ آف دی رِنگز‘ کا شمار اُن کی مشہور ترین تخلیقات میں ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2VBaR
J.R.R.  John Ronald Tolkien Schriftsteller und Philosoph England Toronto CANADA PUBLICATIONxINxGERxONLY
انگریز ادیب جان رونالڈ ریوئل ٹالکین تصویر: Imago/Zumapress

’لارڈ آف دی رِنگز‘ کا پہلا حصہ 29 جولائی 1954ء کو شائع ہوا تھا۔ ساٹھ سال بعد بھی اس کہانی کی مقبولیت پہلے روز ہی کی طرح برقرار ہے۔ اس کہانی میں خونریز لڑائیاں ہیں، مہمات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، ایک طاقتور انگوٹھی ہے اور چار بونے ہیں، جو اس کہانی کے اصل ہیرو ہیں۔ درحقیقت یہ داستان فروڈو نامی بونے (ہابِٹ) اور اُس کے ساتھیوں کی پُر خطر مہمات پر مشتمل ہے۔ اس داستان پر بننے والی فلموں نے بھی بے پناہ کامیابی حاصل کی ہے۔

J.R.R. Tolkien Buchcover The Hobbit
’دی ہابِٹ‘ کا سرورق، جے آر آر ٹالکین کی یہ کتاب سب سے پہلے 1937ء میں شائع ہوئی تھی

جے آر آر ٹالکین انگلینڈ کے یونیورسٹی ٹاؤن آکسفورڈ میں انگریزی زبان کے پروفیسر تھے اور ’لارڈ آف دی رِنگز‘ بھی اُنہوں نے اسی شہر میں لکھی۔ آج کل دُنیا بھر سے اس داستان کے پرستار آکسفورڈ جاتے ہیں اور اُن مقامات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، جہاں اس داستان کے خالق نے اپنی زندگی بسر کی تھی۔

1954ء اور 1955ء میں تین جلدوں میں شائع ہونے والی اس داستان کی مقبولیت میں ساٹھ کے عشرے کے اواخر میں ہپیوں کی تحریک نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ بھی چرس پیتے تھے، اُسی طرح، جیسے اس داستان کے بونے اپنے پائپوں میں مختلف طرح کی جڑی بوٹیاں ٹھونس ٹھونس کر پیتے رہتے تھے۔

اُنیس ویں صدی کے اواخر سے ہی دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ انگریزی ادب میں بھی پریاں، آگ اگلنے اور اُڑنے والے اژدہے اور بھوت بہت مقبول ہو چکے تھے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ٹالکین کے تخلیقی کام کے ایک ماہر اسٹوارٹ لی کے مطابق ٹالکین نے ان کہانیوں کو دیکھتے ہوئے ایک تخیلاتی شاہکار وجود میں لانے کا فیصلہ کیا۔ لی کے مطابق ’لارڈ آف دی رِنگز‘ کے ’ہابٹ‘ یا بونے ایک ایسی مخلوق ہیں، جو ٹالکین سے پہلے کسی بھی داستان میں نہیں ملتے اور جنہیں ٹالکین نے خود ہی تخلیق کیا۔

ٹالکین نے ایک بار کہا تھا کہ وہ خود بھی ایک ’ہابٹ‘ ہے۔ آکسفورڈ کے گائیڈڈ ٹورز میں دنیا بھر سے گئے ہوئے ٹالکین کے شائقین کو بتایا جاتا ہے:’ٹالکین سادہ کھانا پسند کرتا تھا، سادہ لباس پہنتا تھا، پائپ شوق سے پیتا تھا اور بے تحاشا شراب پیتا تھا اور یہی وہ ساری خصوصیات ہیں ،جو اُس کے تخلیق کردہ بونوں میں بھی پائی جاتی ہیں‘۔ ’ہابِٹ‘ اپنے آرام دہ گھروں میں سکون کے ساتھ پڑے رہنا چاہتے ہیں اور مہم جوئی کو پسند نہیں کرتے لیکن پھر وہ حالات سے مجبور ہو کر برائی کے خلاف سینہ سپر ہو جاتے ہیں اور بالآخر اُسے شکست دے کر نہ چاہتے ہوئے بھی ہیرو بن جاتے ہیں۔

Der Herr der Ringe - Die Gefährten
تین جلدوں میں شائع ہونے والی داستان ’لارڈ آف دی رِنگز‘ دنیا بھر میں پندرہ کروڑ کی تعداد میں فروخت ہو چکی ہے اور اس پر بننے والی فلموں نے بھی بے پناہ کامیابی حاصل کی ہےتصویر: dpa

تین جنوری 1892ء کو پیدا ہونے والے جے آر آر ٹالکین کا انتقال دو ستمبر 1973ء کو ہوا۔ اُن کی لکھی ہوئی داستان ’لارڈ آف دی رِنگز‘ دنیا بھر میں پندرہ کروڑ کی تعداد میں فروخت ہو چکی ہے اور تاریخ کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔