1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قومی سلامتی کے نام پر آزادی اظہار پر قدغن لگائی جا رہی ہے، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز

میریم گیہرکے / عدنان اسحاق12 فروری 2014

صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر قومی سلامتی کے نام پر آزادی اظہار پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ اس فہرست میں روایتی جمہوریت والے مغربی ممالک بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1B7J3
تصویر: Getty Images

امریکی فوجی اہلکار بریڈلی میننگ کو خفیہ دستاویزات وکی لیکس کے حوالے کرنے پر امریکا میں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ این ایس اے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن کو خدشہ ہے کہ امریکا میں ان پر جانبدارانہ انداز میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان واقعات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کوئی بھی شخص اگر صحافیوں کو حکومتوں اور سرکاری حکام کی سرگرمیوں کے حوالے سے انتہائی خاص معلومات فراہم کرے گا، اسے خطرناک نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے سربراہ کرسٹیان مِیہر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ امریکا اس سے قبل آزادی صحافت کی فہرست میں 13ویں پوزیشن پر تھا تاہم اب 46 ویں نمبر پر ہے: ’’امریکا میں سلامتی کے اداروں کی جانب سے تفتیشی صحافیوں اور ان کے ذرائع معلوم کرنے کے واقعات نمایاں طور پر بڑھ گئے ہیں۔ اور جب ذرائع صحافیوں کو معلومات دینے سے گھبرائیں گے تو یہ آزادی صحافت اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے‘‘۔

Symbolbild Pressefreiheit USA
تصویر: Patrick Baz/AFP/Getty Images

کرسٹیان مِیہر نے مزید بتایا کہ اُن ممالک میں بھی صحافیوں کے لیے کوئی بہتری نہیں آئی، جہاں عرب اسپرنگ کے دوران حکومتیں تبدیل ہوئی ہیں۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر کی اس رپورٹ میں مصر بدستور 159ویں نمبر پر ہے، تیونس کا نمبر 133 ہے جبکہ شام کی پوزیشن 177 ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’اس خطے میں ہونے والی ڈرامائی تبدیلی سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر لی گئی تھیں۔ تجریے کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ اتنی اچانک حکومت تبدیل ہو تو شاذ و نادر ہی حالات میں بہتری آتی ہے‘‘۔

اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں بلغاریہ، بلقان کی ریاستوں اور یونان میں صحافیوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یونان 2009ء سے اس فہرست میں پچاس ویں نمبر پر ہے۔ تاہم بلغاریہ یورپی یونین میں اس حوالے سر فہرست ہے۔ خاص طور پر انویسٹیگیٹیو رپورٹرز کو پریشان کیا جاتا ہے، اور ان کی گاڑیوں تک کو آگ لگا دی جاتی ہے۔ میہر کے مطابق،’’یونان میں دائیں بازو کے حلقوں کی جانب سے صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور خاص طور پر نسلی امتیاز اور اس سے منسلک دیگر موضوعات پر لکھنے والے صحافیوں کو‘‘۔

اس فہرست کے مطابق پاکستان ابھی تک صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک میں سے ایک ہے۔ 2013ء کے دوران سات صحافیوں کو قتل کیا گیا۔ آزادی صحافت کے حوالے سے تیار کی گئی 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان 158 ویں نمبر پر ہے۔ شام سر فہرست ہے، جہاں گزشتہ برس کے دوران دس صحافی قتل کیے گئے۔ اس کے بعد فلپائن کا نمبر آتا ہے، جہاں آٹھ صحافیوں کو گزشتہ برس اپنی ذمہ داریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔