1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز پر قبضہ: ’پاکستانی جنرل ملوث تھے‘، پاکستان کی تردید

امتیاز احمد7 اکتوبر 2015

پاکستانی فوج نے افغانستان کے نائب آرمی چیف کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ قندوز پر طالبان کے مختصر قبضے کے پیچھے پاکستانی جرنیلوں کا ہاتھ تھا اور بعد ازاں یہ جنرل برقعے پہن کر وہاں سے فرار ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1GjmQ
Afghanistan Taliban Kämpfer in Kundus
تصویر: Getty Images/AFP

افغانستان کے نائب آرمی چیف جنرل مراد علی مراد کا پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قندوز پر ہونے والے حملے میں طالبان کو پاکستانی فوج کی مدد حاصل تھی۔ افغانستان میں طلوع نیوز کے مطابق جنرل مراد علی مراد کا پاکستان فوج پر الزام عائد کرتے ہوئےکہنا تھا، ’’ہم ایسے پاکستانی جرنیلوں کی شناخت کریں گے اور انہیں گرفتار بھی کریں گے، جو خواتین کے برقعے پہن کر قندوز سے فرار ہوئے اور اب کہیں چھپے ہوئے ہیں۔‘‘

پاکستان 1996ء سے 2001ء تک افغان طالبان کا اتحادی رہ چکا ہے اور کابل حکومت اکثر اوقات ملک میں ہونے والے بڑے واقعات کی ذمہ داری کا الزام پاکستان پر عائد کرتی ہے۔ کابل حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج ابھی تک افغان طالبان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری جانب پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی طرف سے ایسے بیانات ’نقصان دہ‘ ہیں۔ پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے کہا ہے، ’’افغان عہدیدار کی طرف سے عائد کردہ الزامات سرا سر بے بنیاد، بغیر ثبوت کے، غیر ضروری اور نقصان دہ ہیں۔‘‘ پاکستانی فوج کے مطابق پاکستان طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات چاہتا ہے اور اس سلسلے میں متعدد مرتبہ کوششیں بھی کر چکا ہے جبکہ افغانستان کی طرف سے اس طرح کے الزامات ناقابل فہم بھی ہیں۔

گزشتہ ہفتے افغان طالبان نے افغانستان کے شمالی شہر قندوز پر اچانک حملہ کرتے ہوئے وہاں تین دن کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔ سن دو ہزار ایک کے بعد سے یہ طالبان کے لیے سب سے بڑی اور حیران کن کامیابی تھی۔

دوسری جانب پاکستان افغان حکومت سے پاکستانی طالبان کے سربراہ مولانا فضل اللہ کی حوالگی کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مزید خرابی کا شکار ہوئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستانی طالبان کا سربراہ افغانستان میں چھپا بیٹھا ہے اور وہاں سے پاکستان کے اندر عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔