1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز حملہ: جرمن وزیر دفاع پر بڑھتا ہوا دباؤ

14 دسمبر 2009

قندوز حملے کے حوالے سے متضاد بیانات کے باعث جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گٹن برگ پر دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/L22P
تصویر: AP

ہفتے کے روز جرمن میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ جرمن کمانڈر کی ہدایات پر نیٹو طیاروں کی جانب سے کیا جانے والا قندوز حملہ اغواء شدہ آئل ٹینکروں پر نہیں بلکہ طالبان جنگجوؤں کے خلاف کیا گیا تھا۔ دوسری جانب جرمن چانسلر پر بھی الزامات عائد کئے جا رہے ہیں کہ حملے کے حوالے سے چانسلر کے دفتر کو مطلع کیا گیا تھا۔

Karl-Theodor zu Guttenberg
گٹن برگ کو میڈیا کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہےتصویر: AP

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان Ulrich Wilhelm نے ایک مرتبہ پھر ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ قندوز حملے سے متعلق چانسلر میرکل کو مطلع کیا گیا تھا۔ ترجمان کے مطابق چانسلر کے دفتر کا اس یا اس طرح کے کسی بھی حملے سے کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان نے ایک جرمن اخبار سے بات چیت میں کہا کہ چانسلر کے دفتر کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسی بھی جگہ فوج کے تعیناتی اور کام پارلیمان کے دئے گئے مینڈیڈیٹ کے مطابق تکمیل پائے۔

دوسری جانب جرمن وزیر دفاع سو گٹن برگ کو ان دنوں جرمن میڈیا کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ جرمنی میں چانسلر انگیلا میرکل کے بعد سب سے زیادہ معروف سمجھے جانے والے نوجوان سیاستدان سو گوٹن برگ پر میڈیا کی جانب سے لگائے جانے والے تازہ الزامات میں کہا گیا ہے کہ اس حملے سے متعلق سو گٹن برگ کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا۔ جرمن وزیر دفاع نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ قندوز حملے کے وقت جرمن وزیردفاع فرانز ژوزف یونگ تھے، جو بعد میں مستعفی ہو گئے تھے۔ سو گٹن برگ کو اکتوبر کے مہینے میں وزارت دفاع کا قلمندان سونپا گیا تھا۔ پچھلے دور حکومت میں وہ وزیر معیشت کے طور پر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے ہیں۔

Guttenberg zu Besuch bei den Truppen Afghanistan
حال ہی میں جرمن وزیر دفاع گٹن برگ نے افغانستان کا اچانک دورہ بھی کیا تھاتصویر: AP

سو گٹن برگ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے ایک بیان میں قندوز حملے کو ضروری فوجی کارروائی قرار دیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے اپنے موقف میں واضح تبدیلی کرتے ہوئے اسے ایک بڑی غلطی گردانا تھا۔ میڈیا رپورٹوں میں گوٹن برگ سے مستعفی ہو جانے کا بھی کہا جا رہا ہے۔ دوسری جانب چانسلر میرکل پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔

اس سے قبل جرمن اخبار لاپزیگر فوکس سائٹنگ نے اپنی ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ چانسلر میرکل، وزارت دفاع اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار اس بات پر متفق تھے کہ افغانستان میں طالبان رہنماؤں کو نشانہ بنانے سمیت فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا جائے۔

جرمن اخبارات نے نیٹو کی زیر قیادت انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس، ISAF کے حوالے سے اپنی رپورٹوں میں کہا تھا کہ قندوز میں ہونے والے حملے کا اصل ہدف طالبان عسکریت پسند تھے نہ کہ آئل ٹینکرز۔

واضح رہے کہ رواں برس ماہ ستمبر میں ایک جرمن کمانڈر کی ہدایات پر افغان صوبے قندوز میں نیٹو طیاروں نے بمباری کی تھی۔ نیٹو تفتیشی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں 142 افراد ہلاک ہوئے۔ کابل حکومت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں