1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’قلیل وقتی مجرم سے دہشت گرد بننے تک‘

کشور مصطفیٰ15 نومبر 2015

پیرس میں خونریزی کے تازہ ترین واقعات کے بعد یورپ بھر میں خوف و ہراس پھیلنے کا سبب بننے والے دہشت گردوں میں سے پہلے حملہ آور جس کی شناخت فرانسیسی تفتیش کاروں نے کی ہے، کا نام عُمر اسماعیل مصطفائی بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H69H
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

مصطفائی 21 نومبر 1985 ء کو جنوبی پیرس کے نواحی علاقے کُرکوران میں پیدا ہوا تھا۔ پولیس گرچہ اُسے اُس کی مجمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے پہچانتی تھی تاہم اُسے ایک قلیل وقتی مجرم تصور کیا جاتا تھا۔ پیرس کے استغاثہ فرانسوا مولن نے مُصطفائی کا نام لیے بغیر سنیچر کی شام اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس دہشت گرد کے خلاف دو ہزار چار سے دو ہزار دس کے درمیان آٹھ مجرمانہ کیسس ریکارڈ کیے گئے تھے۔

استغاثہ فرانسوا مولن کے بقول 2010 ء سے پولیس عُمر اسماعیل مصطفائی کو انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے کے سبب اُس پر کڑی نظر رکھے ہوئی تھی تاہم اس نوجوان کے کبھی بھی کسی دہشت کرد نیٹ ورک کے مقدمے میں ملوث اور مطلوب نہیں رہا۔ فرانسیسی حکام نے عُمر اسماعیل مصطفائی کے نام کے ساتھ تاہم ایک S) ( جوڑ رکھا تھا جس کا مطلب تھا کہ وہ قومی سلامتی کے لیے ایک ممکنہ خطرے کی حیثیت رکھتا ہے اور اس لیے سلامتی کے اداروں کی نگاہوں میں تھا۔

Haus des Bruders von Omar Ismail Mostefai
عُمر اسماعیل مصطفائی کے بھائی کا گھرتصویر: Getty Images/AFP/A. Jocard

عُمر اسماعیل مصطفائی کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ پیرس سے جنوب مغرب کی طرف واقع علاقے لوس میں قائم ایک مسجد میں اکثر جایا کرتا تھا۔ فرانس کے ایک معلوماتی براڈکاسٹر کی اطلاعات کے مطابق مصطفائی 2013 ء میں شام میں تھا۔

جمعے کی شام پیرس کے بیٹاکلاں کنسرٹ ہال پر حملہ کرنے والے تین دہشت گردوں میں سے ایک عُمر اسماعیل مصطفائی تھا۔ ان دہشت گردوں نے اس کنسرٹ ہال میں داخل ہو کر وہاں موجود شائقین پر فائر کھول دیے تھے اور بعد ازاں انہیں یرغمال بھی بنایا تھا۔ جمعے کو پیرس میں ہونے والے خونریز واقعات میں محض بیٹاکلاں کنسرٹ ہال پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 89 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

پراسیکیوٹر فرانسوا مولن نے ایک بیان میں کہا کہ وقوعہ پر کی جانے والی تفتیشی کارروائی میں مصطفائی کی ایک انگلی ملی جس کی مدد سے اُس کی شناخت ممکن ہو سکی۔

پیرس کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران کُل سات دہشت گرد مارے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا تھا۔

مصطفائی کے چار بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ اِس کے والد اور چونتیس سالہ بڑے بھائی سمیت اُس کے سات رشتے داروں کو کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ کل ہفتے کی شام پولیس نے اُس کے گھر کی تلاشی بھی لی تھی۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مصطفائی کے اپنی فیملی کے ساتھ قریبی تعلقات نہیں تھے۔