1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر پاکستانی وزیرِ اعظم کی جانب سے مذمت

29 مارچ 2011

وزیرِ اعظم پاکستان سیّد یوسف رضا گیلانی نے ایک امریکی پادری کے ہاتھوں مسلمانوں کی مقدّس کتاب قرآن کی بے حرمتی اور اس کو نذرِ آتش کیے جانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/10jT5
دنیا بھر میں مسلمانوں نے اس واقعے پر احتجاج کیا ہےتصویر: AP

امریکی ریاست فلوریڈا کے متنازعہ پادری ٹیری جونز کے ہاتھوں گزشتہ ہفتے قرآنِ پاک کو نذر آتش کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے احتجاج کیا ہے۔ خود امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی اس واقعے پر کڑی تنقید کی ہے۔ پیر کے روز وزیرِ اعظم پاکستان نے کابینہ کے ایک خصوصی اجلاس کے موقع پر اس واقعے کی سرکاری طور پر مذمت کی۔

وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربّانی کھر کا کہنا ہے کہ یہ کام انتہا پسندوں کا ہے، جن کا مقصد دنیا میں مذاہب کے مابین ہم آہنگی کو زک پہنچانا ہے۔

Jones Koran-Verbrennung NO FLASH
خود امریکہ میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے پادری ٹیری جونز کے اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیا ہےتصویر: ap

اس واقعے کے بعد پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن کا اہتمام زیادہ تر مذہبی جماعتوں نے کیا۔ واضح رہے کہ یہ جماعتیں پاکستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس حوالے سے پاکستانی حکومت کے امریکہ سے اتحاد کی سخت مذمت کرتی ہیں۔ اس واقعے پر ان جماعتوں کا موقف ہے کہ یہ مجموعی طور پر امریکہ کے اسلام دشمن جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

تاہم اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کا یہ واقعہ کسی ایک شخص یا کسی ایک گروپ کی کارروائی ہے اور یہ اسلام کے بارے میں امریکی عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔

پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون پی منٹر کا کہنا ہے کہ قرآن کی دانستہ بے حرمتی ایک ’نفرت انگیز اقدام ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کسی بھی نوع کی مذہبی عدم برداشت کا قائل نہیں ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں