1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قاہرہ میں تازہ جھڑپیں، کم از کم چھ افراد ہلاک

افسر اعوان23 جولائی 2013

قاہرہ میں محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف محمد مُرسی کے خاندان نے فوج پر ان کے اغواء کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے

https://p.dw.com/p/19DDe
تصویر: AFP/Getty Images

مصری دارالحکومت قاہرہ میں تازہ جھڑپیں آج منگل 23 جولائی کو علی الصبح قاہرہ یونیورسٹی کے قریب اخوان المسلمون کے احتجاج کے دوران شروع ہوئیں۔ اس جگہ پر سابق صدر محمد مُرسی کے حامیوں نے تین جولائی کو ان کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے احتجاجی کیمپ قائم کیا ہوا ہے۔ اخوان المسلمون نے ان جھڑپوں کو پرامن مظاہرین پر حملہ قرار دیا ہے۔ روئٹرز نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اخوان المسلمون کے مظاہرین کی احتجاجی کیمپ کے قریب مقامی رہائشیوں اور پھیری لگا کر سامان بیچنے والوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل برسائے۔ اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں نذر آتش بھی کر دیں۔

اخوان المسلمون کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شدت محمد مرسی کے حامیوں پر دو مختلف حملوں میں سات افراد ’شہید‘ ہوئے
اخوان المسلمون کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شدت محمد مرسی کے حامیوں پر دو مختلف حملوں میں سات افراد ’شہید‘ ہوئےتصویر: AFP/Getty Images

سرکاری اخبار الاحرام نے وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان جھڑپوں میں چھ افراد ہلاک جبکہ 33 دیگر زخمی ہوئے۔ اس طرح مصر میں گزشتہ دو روز کے دوران پر تشدد جھڑپوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی ہے۔

اخوان المسلمون کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شدت محمد مرسی کے حامیوں پر دو مختلف حملوں میں سات افراد ’شہید‘ ہوئے۔

مصری فوج کی طرف سے تین جولائی کو اسلام پسند صدر محمد مُرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے اس ملک میں جاری تشدد کی لہر میں اب تک 100 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کے دن قاہرہ اور نواحی علاقوں میں حریف مظاہرین کے مابین رونما ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں اٹھائیس افراد زخمی بھی ہوئے۔ مصر کی عبوری حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے۔ مرسی کی معزولی کے بعد سے ان کے حامی تواتر سے مظاہروں کا اہتمام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرسی کو صدر کے عہدے پر بحال کیا جائے۔

محمد مُرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے اس ملک میں جاری تشدد کی لہر میں اب تک 100 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں
محمد مُرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے اس ملک میں جاری تشدد کی لہر میں اب تک 100 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

مصر میں تشدد کے یہ تازہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب محمد مرسی کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ فوج کے خلاف ملک کے پہلے منتخب صدر کو 'اغوا‘ کرنے کا مقدمہ دائر کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ محمد مرسی کی بیٹی شیما محمد مرسی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ اپنے والد کے لیے مصر میں اور مصر سے باہر قانونی جنگ لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم خونی فوجی بغاوت کے رہنما عبدالفتاح السیسی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ملکی اور غیر ملکی سطح پر قانونی اقدامات اٹھانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔‘‘

شیما نے مصر کے ’جائز صدر کے اغوا پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی خاموشی‘ پر مایوسی کا اظہار بھی کیا۔ محمد مرسی کے بیٹے اسامہ نے پیر کے دن قاہرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ ان کے والد کہاں ہیں اور کس حالت میں ہیں۔ انہوں نے اپنے والد کی سلامتی کا ذمہ دار جنرل السیسی کو قرار دیا ہے۔