1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قائداعظم یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے نام پر شور

بینش جاوید
4 مئی 2018

گزشتہ روز پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہء فزکس کا نام مسلم سائنس دان ابوالفتح عبدالرحمان الخزینی کے نام سے منسوب کرنے کی قرار داد منظور کر لی گئی ہے۔ لیکن اس معاملے پر اتنی بحث کیوں ؟

https://p.dw.com/p/2x9qN
Nobelpreisträger Abdus Salam
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کے ایوان زیریں کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ قائد اعظم  یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فزکس کا نام ’مشہور اورمعروف سائنس دان ابوالفتح عبدالرحمان منصور الخزینی‘ کے نام سے منسوب کیا جائے۔ اس قرار داد میں لکھا گیا ہے،’’ فزکس ڈیپارٹمنٹ کے نام کو اس مسلم سائنس دان سے منسوب کرنے کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ اس شخص نے سب سے پہلے اپنے استاد البیرونی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فزکس کی دنیا میں حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیے۔‘‘

اس قرار داد کی منظوری کے بعد پاکستانی میڈیا میں ایسی خبریں شائع ہوئی جن سے یہ تاثر ملا کہ اس قرارداد میں قائداعظم یونیورسٹی کے ’سنٹر آف فزکس‘ جس کا نام نوبل انعام یافتہ پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب ہے کو تبدیل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر وقارعلی شاہ نے کہا،’’سینٹر فارفزکس اورفزکس ڈیپارٹمنٹ دومختلف ڈیپارٹمنٹس ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام سینٹر فار فزکس ایک خود مختارادارہ ہے جو یونیورسٹی سے وابستہ ہے جبکہ فزکس ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی کا باقاعدہ حصہ ہے۔‘‘

قائد اعظم يونيورسٹی کا شعبہ فزکس ڈاکٹر عبدالسلام کے نام منسوبکیپٹن صفدر کا نیا متنازعہ بیان، بات ممتاز قادری کے جنازے کی

’مذہبی شناخت واضح کی جائے‘ کیا نشانہ احمدی ہیں؟

میڈیا پر تاہم اس خبر پر بہت شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ کئی صحافیوں، سماجی کارکنوں اور دیگر افراد نے ان پارلیمانی لیڈرز پر شدید تنقید کی جنہوں نے اس قرارداد پر دستخط کیے تھے۔ ان میں ایم کیو ایم کی رکن پارلیمان سمن سلطانہ جعفری کے دستخط بھی شامل تھے۔ سمن جعفری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تاہم اس بات کی وضاحت کی کہ انہیں اس قراداد کا پس منظر معلوم نہیں تھا اور وہ پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائن دان سے منسوب سینٹر کا نام تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے سمن نے بتایا،’’ ڈاکٹرعبدالسلام پاکستان کا بہت بڑا نام ہیں۔ اوران کے نام سے منسوب ادارے کا نام تبدیل کرنے میں کبھی حصہ دار نہیں بنوں گی۔ کیپٹن صفدرکی نیت واضح ہے، وہ اس بارے میں بات بھی کرتے رہے ہیں۔ چونکہ قرارداد میں ایسا کچھ نہیں لکھا گیا تھا اس لیے اس میں میری اور ایم کیو ایم کے دیگراراکین کی نیت پر شک کرنا بالکل غلط ہے۔‘‘

احمدی کمیونٹی کے حوالے سے رپورٹنگ، صحافی پر حملہ

’احمدیوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا جائے‘

ثمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میڈیا نے ان کا موقف لیے بغیر خبر شائع کر دی جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایم کیو ایم کی رکن پارلیمان نے کہا،’’عوام جذباتی ہو جاتے ہے اور وہ میڈیا پر یقین کرتے ہیں لیکن میری درخواست ہے کہ انہیں اپنے سیاسی نمائندگان کے بارے میں پتا ہونا چاہیے۔ میرا ایک واضح موقف ہے۔ اس سب کے باوجود میں نے پھر بھی معافی مانگی ہے کیونکہ میں گزشتہ پانچ سالوں سے ناانصافی اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہوں۔‘‘

دوسری جانب کالم نویس نورین حیدر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’کیپٹن صفدر نے خادم حسین رضوی کا دھرنا ختم ہونے کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ قومی اسمبلی میں ایک ایسی قرارداد پیش کریں گے جس میں وہ  فزکس ڈیپارٹمنٹ کا نام  ڈاکٹرعبدالسلام کے نام سے تبدیل کر دیں گے لیکن تب کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ دراصل ڈیپارٹمنٹ نہیں سینٹر ان کے نام سے منسوب ہے۔ اسی لیے سب کا یہی خیال تھا کہ اس قرارداد میں  ڈاکٹر عبدالسلام کا نام تبدیل کرنے کی بات کی گئی ہے۔‘‘ حیدر کی رائے میں اس قرارداد کے ذریعے کیپٹن صفدر نے کوشش کی ہے کہ وہ یہ تاثر دیں کہ انہوں نے ڈاکٹرعبدالسلام کا نام تبدیل کردیا ہے اور دائیں بازو کے ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی ہے۔