1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک : ڈیٹا اسکینڈل مزید وسیع ہو گیا

5 اپریل 2018

کوائف کے غیر قانونی استعمال کا معاملہ فیس بک کے لیے مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔ فیس بک نے اس بارے میں نئے اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ اب یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ بنتی ہے، جس کا فیس بک پہلے اعتراف کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/2vX5c
تصویر: Getty Images/AFP/C. Simon

فیس بک کے ٹیکنالوجی شعبے کے سربراہ مائک شروفر نے اس بارے میں بتایا، ’’ ہمارے خیال میں کیمبرج انیلیٹکا نامی کمپنی کے ساتھ 87 ملین صارفین کے کوائف کا تبادلہ کیا گیا تھا اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق امریکا سے ہے۔‘‘  ان میں سے زیادہ تر کوائف کو غیر قانونی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا کے اس سب سے بڑے ادارے نے حال میں تسلیم کیا تھا کہ پچاس ملین صارفین کے نجی کوائف کو نا مناسب استعمال کیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ڈیٹا اسیکنڈل سے متاثر ہونے والے جرمن شہریوں کی تعداد تین لاکھ دس ہزار ہے۔

 سماجی رابطوں کی یہ ویب سائٹ اس دوران نجی کوائف کے تحفظ کے حوالے سے نئے ضوابط متعارف کرا چکی ہے تاہم اس کے باوجود اس اسکینڈل کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ فیس بک کے مطابق اگلے ہفتے پیر کو تمام صارفین کو اس ادارے کی جانب سے ایک پیغام موصول ہو گا، جس کے ذریعے انہیں علم ہو سکے گا کہ انہوں نے کون سے اپیس کے ساتھ اپنی کونسی معلومات شیئر کی ہوئی ہیں۔ اس طرح وہ ان تمام اپیس کو ہٹا سکیں گے، جن کی انہیں ضرورت نہیں۔

Karikatur | facebook - fake news
تصویر: DW/Vladdo

 

فیس بک 110 ملین یورو جرمانہ ادا کرے، یورپی کمیشن

فیس بُک نے روہنگیا عسکری گروپ پر پابندی لگا دی

فیس بک کا 2017ء میں خالص منافع سولہ ارب ڈالر

 فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس تناظر میں خود پر بھی تنقید کی، ’’اپنے صارفین کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے اور جعلی خبروں کے بارے میں بھی صورتحال کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہے ۔‘‘ زکر برگ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ڈیٹا اسکینڈل سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ اس نازک صورتحال کے باوجود زکر برگ کے بقول انہیں یقین ہے کہ فیس بک کی سربراہی بالکل صحیح ہاتھوں میں ہے۔

برطانیہ میں موجود مشاورتی کمپنی کیمبرج انیلیٹکا نے کوائف کے غلط الزامات کو مسترد کیا ہے۔

فیس بک کی نئی ’ری ایکشنز آپشن‘