1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فٹ بال: ’پاکستان کے لاوارث چیمپئن‘

شادی خان سیف، کراچی4 نومبر 2013

بے گھر بچوں کے عالمی فٹ بال مقابلے کے لیے ان دنوں پاکستانی دستے کی تشکیل جاری ہے۔ اگلے برس برازیل کے شہر ریو میں اس سلسلے کا دوسرا عالمی مقابلہ ہوگا، جس میں پاکستان پہلی بار حصہ لے گا۔

https://p.dw.com/p/1AB8V
تصویر: DW/S. Khan

کراچی کے مضافاتی علاقے ابراہیم حیدری کے بیشتر مکین مچھیرے ہیں۔ شہر کی چکاچوند روشنیوں سے دور اس بستی میں گزشتہ روز کراچی بھر سے چنیدہ بے گھر بچوں نے ایک فٹبال میچ میں حصہ لیا۔ تماشائیوں میں ولایت سے آئے ہوئے کرس روز بھی شامل تھے، جو ان کے کھیل سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔

یہ فٹ بال میچ مقامی رضاکار تنظیم آزاد فاونڈیشن نے منعقد کروایا تھا، جس کا مقصد بے گھر بچوں کے عالمی فٹ بال مقابلے کے لیے پاکستانی دستے کی تشکیل تھا۔ کرس روز ’اسٹریٹ چائلڈ ورلڈ کپ‘ (SCWC) کے بانی ہیں۔ اگلے برس برازیل کے شہر ریو میں اس سلسلے کا دوسرا عالمی مقابلہ ہوگا، جس میں پاکستان پہلی بار حصہ لے گا۔ سال 2010 کا یہ عالمی مقابلہ جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں منعقد ہوا تھا، جسے بھارت نے جیتا تھا۔

Chris Rose mit Jugendlichen
ٹرائل مقابلے کے بعد کرس روز بے گھر بچوں میں گھل مل گئے اور ان کے ساتھ، مشہورزمانہ سماجی نغمہ ’آئی ایم سمباڈی‘ گنگنایاتصویر: DW/S. Khan

کرس روز ان عالمی مقابلوں کو محض ایک کھیل سے بڑھ کر انسانی خدمت کا فریضہ بھی سمجھتے ہیں۔ کراچی میں ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا،” ہمارا مقصد ہی یہی ہے اور ہم یہ اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سب بے گھر بچے انسان ہیں، بسا اوقات انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کہ جیسے یہ بالکل بے کار ہیں، اس ورلڈ کپ کے ذریعے ہم لوگوں کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ یہ بھی ایسے ہی بچے ہیں، جیسے کسی کے بھی بھتیجے، بھانجے، بیٹے یا بیٹیاں۔‘‘

برازیل کے شہر ریو کے عالمی کپ میں پاکستان سے انڈر 16 بچوں کا ایک نو رکنی دستہ حصہ لے گا، جو بھارت اور برازیل سمیت مجموعی طور پر انیس دیگر ٹیموں کا مقابلہ کرے گا۔ ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر بیس ممالک کی نمائندگی موجود ہے۔ کئی ممالک نے بے گھر بچیوں کی ٹیمیں بھی تیار کر رکھی ہیں مگر پاکستان سے فی الحال محض بے گھر بچوں کی ٹیم ان مقابلوں میں حصہ لے گی۔

آزاد فاونڈیشن کے مطابق ملک بھر سے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے گا۔ ریو میں ٹورنامنٹ کا باقاعدہ آغاز 27 مارچ 2014 سے ہوگا۔ مجموعی طور پر بچوں کی پندرہ اور بچیوں کی دس ٹیمیں آپس میں میچز کھیلیں گی۔

ٹرائل مقابلے کے بعد کرس روز بے گھر بچوں میں گھل مل گئے اور ان کے ساتھ، مشہورزمانہ سماجی نغمہ ’آئی ایم سمباڈی‘ گنگنایا، یہ نغمہ امریکا میں پچاس کی دہائی میں خاصا مقبول ہوا تھا، جب وہاں سماجی انصاف کی جدوجہد عروج پر تھی۔ کرس نے پاکستان کا قومی لباس شلوار قمیض زیب تن کیا ہوا تھا، تاکہ وہ جرائم پیشہ عناصر کی توجہ کا سبب نہ بنیں۔

کراچی میں بات چیت کے دوران کرس نے یہ بھی بتایا کہ ان کے آبائی وطن برطانیہ میں پاکستان کے حوالے سے کافی منفی باتیں عام ہیں لیکن انہیں یہاں آکر بہت اچھا لگا، ’’یہاں مہمان نوازی خاصی زبردست ہے، کھانا مزیدار ہے، مجھے یہاں فٹ بال دیکھنے میں مزہ آٰیا اور میری خواہش ہے کہ یہاں زیادہ وقت گزاروں۔‘‘

پاکستان کی ممکنہ جیت کے امکانات کے بارے میں انہوں نے کہا، ’’ گزشتہ مرتبہ بھارت نے یہ مقابلہ جیتا تھا تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان نہ جیت سکے تاہم اس بار برازیل اور تنزانیہ کی ٹیمیں بھی خاصی مضبوط ہیں۔‘‘

کراچی سے فی الحال ایک لڑکے اویس رحمت کو قومی دستے کے لیے چنا گیا ہے، اویس نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ وہ گھر بار چھوڑ کر چار برس تک شہر کی سڑکوں کا مکین رہا، پھر سماجی رضاکاروں نے اسے فٹ بال کھیلنے کی جانب راغب کیا اور مسلسل تربیتی عمل کے بعد اب وہ منفی سرگرمیوں سے دور ہوگیا ہے۔ اویس کے بقول اب بھی ہزاروں بچے سڑکوں پر ہی زندگی گزار رہے ہیں اور بیشتر منشیات کی دلدل میں گھِرے ہوے ہیں۔ سماجی کارکنوں کے مطابق کھیل جیسی زندہ دل مثبت سرگرمیاں انہیں زندگی کی رانائیوں کی جانب لوٹاسکتی ہیں۔