فوکوشیما جوہری پلانٹ، قدرے پیش رفت
20 مارچ 2011جاپانی ماہرین کے مطابق گوکہ متاثرہ ری ایکٹرز سے تابکاری لیک ہو رہی ہے تاہم اس کی مقدار بہت زیادہ نہیں۔ چرنوبل میں 25 برس قبل پیش آنے والے دنیا کے سب سے بھیانک جوہری حادثے کے بعد جاپان میں فوکو شیما کے جوہری حادثے کو شدید ترین تصور کیا جا رہا ہے۔ جاپان کے شمال مشرق میں چند روز قبل 8 اعشاریہ نو کی شدت کے زلزلے کے بعد سونامی نے اس پلانٹ میں موجود چھ جوہری ری ایکٹروں کو بری طرح متاثر کیا اور یہاں کولنگ نظام مفلوج ہوگیا، جسے بحال کرنے کے لے سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکام کے مطابق فوکوشیما پلانٹ کے ری ایکٹر ون اور ٹو تک بجلی کی خصوصی تار بچھا دی گئی ہے، اور ان دونوں ری ایکٹرز تک بجلی کی بحالی جلد ہی عمل میں آ جائے گی۔ ماہرین کے مطابق اس پلانٹ کے سب سے حساس ری ایکٹر نمبر تین میں انتہائی زہریلے پلوٹونیم کی موجودگی کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی مدد سے ہفتے کے روز بھاری مقدار میں پانی پھینکا گیا، جس کے ذریعے اس کے درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکا گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ری ایکٹر نمبر دو اور تین تک بجلی کی مکمل بحالی کے بعد ری ایکٹر نمبر چار اور پانچ تک بھی بجلی بحال کر دی جائے گی۔ تاکہ ان ریکٹروں کا اصل کولنگ نظام دوبارہ فعال بنایا جا سکے۔
جاپان کی جوہری سلامتی ایجنسی کے مطابق پیش رفت تو ہو رہی ہے تاہم اس سلسلے میں خام خیالی کی بجائے معاملات کو حقیقی نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
زلزلے اور سونامی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد سات ہزار چھ سو 53 ہو گئی ہے جبکہ حکام کے مطابق ابھی 11 ہزار سات سو 46 افراد لاپتہ ہیں۔ جاپانی حکام کے مطابق اس زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں تقریباً دو سو بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق