1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلم ہیرو شوارسن ایگر تحفظ ماحول کا بھی ہیرو

11 نومبر 2010

نامور اداکار آرنولڈ شوارسن ایگر گزرے سات برسوں کے دوران امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گورنر بھی رہے۔ اب اُن کی جگہ ایک نئے گورنر منتخب ہو چکے ہیں تاہم شوارسن ایگر اپنی ماحول دوست پالیسیوں کی وجہ سے یاد رکھے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/Q6NF
شوارسن ایگر گورنر بننے کے موقع پرتصویر: AP

آرنولڈ شوارسن ایگر سیاست کے خار زار میں قدم رکھنے سے پہلے باڈی بِلڈر تھے اور اُنہوں نے ’دی ٹرمینیٹر‘ جیسی فلموں میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے مقبولیت حاصل کی۔ تاہم وہ صرف فلموں میں ہی ہیرو نہیں ہیں بلکہ اُنہیں تحفظ ماحول کی کوششوں کے اعتبار سے بھی ایک ہیرو کہا جاتا ہے۔ اُس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گورنر کے طور پر اُنہوں نے ماحول دوست پالیسیوں کو آگے بڑھایا۔

ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے معاملے میں اُنہوں نے سخت ترین ضوابط متعارف کروائے اور توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع کے لئے سب سے زیادہ سرکاری اعانتوں کو رواج دیا۔ سورج اور ہوا سے توانائی کا حصول واحد صنعتی شعبہ ہے، جس میں پہلے کی طرح اب بھی روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ کیلی فورنیا کے شہر سان ڈی ایگو میں ایڈرائٹ نامی کمپنی رہائشی مکانات کی چھتوں پر ایسے واٹر ہیٹر نصب کرتی ہے، جو شمسی توانائی سے چلتے ہیں۔

Angela Merkel und Arnold Schwarzenegger vor der Eröffnungsfeier der CeBIT 2009
آرنولڈ شوارسن ایگر 2009ء میں جرمن شہر ہینوور میں کمپیوٹر میلے CeBit کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ہمراہتصویر: AP

اِس کمپنی سے وابستہ جِم بیک مین بتاتے ہیں کہ اِن ہیٹرز کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ساٹھ فیصد تک کی کمی کی جا سکتی ہے:’’اِس شعبے میں اور خاص طور پر شمسی توانائی سے چلنے والے ہیٹرز کے معاملے میں بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ آپ اگر یہاں چھت پر کھڑے ہو کر دیکھیں تو آپ کو سان ڈی ایگو شہر کے اردگرد کا پورا منظر نظر آتا ہے۔ یورپ کے مقابلے میں یہاں ڈھائی گنا زیادہ دھوپ ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جس میں کاروبار کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، نہ صرف امریکی فرموں کے لئے بلکہ جرمن فرموں کے لئے بھی۔‘‘

گورنر کے طور پر آرنولڈ شوارسن ایگر نے 2006ء میں اے بی بتیس نامی قانون منظور کروایا، جو موسمیاتی تبدیلیوں پر کیلی فورنیا کا ردعمل تھا۔ ریاست کی جانب سے تین ارب ڈالر فراہم کئے گئے تاکہ ایک ملین چھتوں پر شمسی توانائی ذخیرہ کرنے والے آلات نصب کئے جا سکیں۔ توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع میں سرمایہ لگانے والوں کے لئے ٹیکسوں میں زبردست رعایتوں کا اعلان کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں سورج اور ہوا سے توانائی حاصل کرنے کے جو سب سے بڑے کارخانے لگ رہے ہیں، وہ اِسی ریاست کیلی فورنیا میں لگائے جا رہے ہیں۔ ایک جرمن کمپنی لاس اینجلس میں شمسی توانائی سے چلنے والا دُنیا کا سب سے بڑا بجلی گھر تعمیر کر رہی ہے۔

Filmszene aus Terminator 3
آرنولڈ شوارسن ایگر کی بے شمار فلموں نے شہرت حاصل کی، جن میں ’دی ٹرمینیٹر‘ میں اُن کا کردار سب سے زیادہ مقبول رہاتصویر: AP

صرف شمسی توانائی ہی کے ذریعے تین ہزار میگا واٹ اضافی بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ کیلی فورنیا کے پائیدار توانائی سے متعلق مرکز سے وابستہ رابرٹ نوبل بتاتے ہیں:’’یہاں سان ڈی ایگو میں ایک بڑی تحریک چل رہی ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ تقریباً ایک معجزہ ہے۔ سب سے نمایاں شعبہ شمسی توانائی کا ہے۔ پھر آج کل بجلی کے نئے اور زیادہ ذہین میٹر لگائے جا رہے ہیں۔ ہر طرف برقی توانائی سے چلنے والی یا پھر ایک ساتھ برقی اور روایتی ٹیکنالوجی سے چلنے والی ہائبرڈ کاریں نظر آ رہی ہیں۔ ہر کوئی زندگی کے ایک نئے احساس کی باتیں کرتا نظر آتا ہے۔ ہم ایک بہت ہی پُرجوش دور سے گزر رہے ہیں۔‘‘

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند سیاستدان آرنولڈ شوارسن ایگر نے ایک نہیں بلکہ متعدد ماحول دوست قوانین متعارف کروائے۔ اگرچہ وہ اپنی ریاست کے مالیاتی معاملات کو سنبھالنے میں زیادہ کامیاب نہیں رہے تاہم یہ اُن کا نصب العین تھا کہ صاف ستھری توانائیوں کے شعبے میں کیلی فورنیا کا شمار امریکہ ہی نہیں بلکہ پوری دُنیا میں صف اول کے خطوں میں کیا جائے اور اِس میں وہ کافی حد تک کامیاب رہے۔ اگلے برس جنوری سے شوارسن ایگر کی جگہ 72 سالہ ڈیموکریٹ سیاستدان جیری براؤن یہ ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔

رپورٹ: ژان تُوسِنگ(لاس اینجلس) / امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں